https://twitter.com/GulBukhari/status/1305763982884691970?s=20
نیا دور سے بات کرتے ہوئے سہیل وڑائچ سے قریبی ایک ذرائع کے مطابق ریاست اور حکومت میں موجود چند حلقوں کو اس کتاب کے مرکزی پوسٹر اور اس کتاب کے عنوان سے اعتراض تھا جسکے بعد سہیل وڑائچ صاحب نے اس کا مرکزی پوسٹر اور نام تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ لاہور کے تمام کتاب گھروں سے اس کتاب کی کاپیاں ضبط کس نے کیں؟ تو اس سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ کیونکہ حکومت اور فوج ایک پیج پر ہیں لہذا اس کام کی ذمہ دار موجودہ حکومت ہے۔
یاد رہے کہ ساغر پبلیکیشنز سے شائع ہونے والی اس کتاب کہ دیباچے میں سہیل وڑائچ نے لکھا کہ وہ پاکستان کی طاقت ور شخصیات سے متعلق اس کتاب میں اپنا تجزیہ پیش کر رہے ہیں کیونکہ عوام ان شخصیات کے بارے میں جاننا چاہتی ہے۔ یہ کتاب سہیل وڑائچ صاحب کے کالموں کا مجموعہ ہے جو انہوں نے پاکستانی سیاست کے مختلف پہلووں پر لکھے۔
سوشل میڈیا پر اس کتاب کی ضبطگی کے حوالے سے صارفین نے غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوئے اسے آذادی اظہار پر حملہ اور سنسر شپ قرار دیا۔ یہ بھی دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ اس کتاب سے متعلق سہیل وڑائچ صاحب کو اپنا ٹویٹ ڈیلیٹ کرنا پڑا۔
https://twitter.com/mushahiddawar1/status/1305775191801331712?s=20