کراچی سے تعلق رکھنے والی ایریکا رابن پہلی مس یونیورس پاکستان بن گئیں۔
تاریخ میں پہلی بار ’مس یونیورس‘ کے مقابلے میں 5 پاکستانی حسینائوں نے حصہ لیا۔ 200 سے زائد امیدواروں سے 5 پاکستانی حسینائوں کا انتخاب ہوا تھا۔
اس مقابلے میں کراچی سے تعلق رکھنے والی ایریکا رابن پہلی مس یونیورس پاکستان بن گئیں ۔ لاہور کی حرا انعام، راولپنڈی کی جیسیکا ولسن، پنسلوانیا سے امریکی نژاد پاکستانی ملیکہ علوی اور پنجاب کی سبرینا وسیم بھی مقابلے میں شامل تھیں۔
ایریکا رابن کا مس یونیورس کا ٹائٹل جیتنے کے بعدکہنا تھا کہ وہ پاکستان کا مثبت امیج اجاگر کرنے کے لیے اس مقابلے کا حصہ بنی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں چاہتی ہوں کہ پوری دنیا پاکستان کی ثقافت سے روشناس ہوں۔ میں سب کو دعوت دیتی ہوں کہ پاکستان آکر یہاں کی ثقافت اور مہمان نوازی سے لطف اندوز ہوں۔
واضح رہے کہ مس یونیورس پاکستان اس سال نومبر میں ایل سلواڈور میں ہونے والے عالمی مس یونیورس مقابلے میں پاکستان کی نمائندگی کریں گی۔ تاریخ میں پہلی بار دنیا کے سب سے بڑے مقابلہ حسن’’ مس یونیورس‘‘ میں پاکستانی حسینائیں حصہ لیں گی۔
دوسری جانب نگران وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مرتضیٰ سولنگی نے کہا ہے کہ حکومت نے کسی کو ’مس یونیورس‘ مقابلۂ حسن میں پاکستان کی نمائندگی کے لیے نامزد نہیں کیا۔
مرتضیٰ سولنگی نے سوشل میڈیا پر جاری اپنے بیان میں کہا کہ حکومت اور ریاستِ پاکستان کی نمائندگی ریاست اور حکومت کے ادارے کرتے ہیں۔ ہماری حکومت نے کسی غیر ریاستی اور غیر حکومتی فرد یا ادارے کو ایسی کسی سرگرمی کے لیے نامزد کیا ہے اور نہ کوئی ایسا شخص، ادارہ، ریاست یا حکومت کی نمائندگی کر سکتا ہے۔
اس سے قبل مقابلۂ حسن ’مس یونیورس‘ میں5 پاکستانیوں کی شرکت کی خبریں سامنے آنے پر سینئر صحافی انصار عباسی نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر سوال اٹھایا تھا کہ ان خواتین کو پاکستان کی نمائندگی کی اجازت کس نے دی؟ کیا وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے یہ فیصلہ کیا، کابینہ نے یا کسی وزیر مشیر نے؟