ایوان بالا کی خصوصی کمیٹی کا منگل کو سینیٹر بیرسٹر محمد علی سیف کی سربراہی میں منعقد ہوا۔ چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی نے خصوصی طور پر یہ کمیٹی قائم کی تھی۔
سینیٹر مشاہد حسین سید کا اس حوالے سے اپنے ٹویٹر پیغام میں کہنا تھا کہ تین گھنٹے جاری رہنے والے طویل سیشن میں پی ٹی ایم کی قیادت نے اپنے تحفظات سے آگاہ کیا، طویل عرصے سے سامنے آنے والی مشکلات کے تدارک کیلیے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی ایک پلُ کا کردار ادا کرے گی تاکہ مذاکرات کو آگے بڑھایا جا سکے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ خوشی کی بات ہے کہ پی ٹی ایم اب پارلیمنٹ کا حصہ ہے۔
اس حوالے سے صحافی حامد میر نےٹویٹر پیغام میں کہا کہ پی ٹی ایم کی قیادت کو پارلیمنٹ میں دیکھ کر خوشی ہوئی۔
پی ٹی ایم اور حکومت کے درمیان اس سے پہلے بھی مذاکرات شروع کیے گئے تھے اور پشاور کے حیات آباد کے علاقے میں قبائلی رہنما الحاج شاہ جی گل اور دیگر کے ہمراہ بعض مسائل پر بات چیت ہوئی تھی۔ مذاکرات کا یہ سلسلہ اس وقت رک گیا تھا جب پی ٹی ایم کے رہنماؤں نے یہ کہا تھا کہ حکومتی کمیٹی کے پاس فیصلہ سازی کا کوئی اختیار ہی نہیں ہے۔
یاد رہے کہ پشتون تحفظ تحریک ( پی ٹی ایم) نے اتوار کے روز شمالی وزیرستان میں ایک بہت بڑا جلسہ منعقد کیا جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔
https://www.youtube.com/watch?time_continue=1&v=-pK9vwxukAc
منظور پشتین، محسن داوڑ اور علی وزیر سمیت پی ٹی ایم کے اہم رہنماؤں نے اس جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ صوابی ڈسٹرکٹ اور دیگر علاقوں میں گرفتار ہونے والے پی ٹی ایم کے کارکنوں کو فوراً رہا کیا جائے اور شمالی و جنوبی وزیرستان میں پشتونوں کے خلاف مبینہ مظالم کا سلسلہ بند کیا جائے۔
اُنہوں نے کہا کہ پی ٹی ایم پشتونوں کے حقوق کے لئے ایک پرامن تحریک ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ پی ٹی ایم پشتون علاقوں میں ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتی ہے۔