تعلیم سے محبت کرنے والا وہ پاکستانی استاد جو کورونا کے دوران دنیا کے لئے مثال بن رہا ہے

04:07 PM, 16 Apr, 2020

توقیر کھرل
کورونا وائرس جیسی خطرناک اور جان لیوا وبا کے باعث دنیا بھر میں جہاں نظام زندگی ٹھپ ہو کر رہ گیا کروڑوں افراد بے روزگار ہوئے ہیں وہاں دنیا بھر کے طلبہ کا تعلیمی حرج بھی ہوا ہے۔

پاکستان میں کورونا وائرس کے متاثرین میں اضافے کے پیش نظر لاک ڈاؤن کی مدت میں اضافہ کیا گیا ہے اور آئندہ بھی اس کے بڑھائے جانے کا خدشہ ہے۔

لاک ڈاون کے پہلے روز سے طلبہ کے تعلیمی نقصان کے ازالے کے لئے ضلع خانیوال کے شہر تلمبہ میں ایک ٹیچر اپنے سٹوڈنٹس کو بذریعہ کیبل اور واٹس ایپ گروپ آن لائن زیور تعلیم سے آراستہ کرنے میں مصروف عمل ہیں۔

گورنمنٹ ہائی سکول (بوھڑ والا برانچ) تلمبہ میں رانا محمد ظفر اقبال ایلیمینٹری کلاسز کے ٹیچر ہیں، ایم اے، ایم ایڈ تعلیمی قابلیت کے حامل ہیں اور پنجاب ایجوکیٹرز ایسوسی ایشن ضلع خانیوال کے میڈیا سیکرٹری بھی ہیں۔

حالیہ لاک ڈاوُن کے بعد وہ اپنی کلاس کے طلبہ کے لئے بہت فکرمند ہیں۔



رانا محمد ظفر اقبال نے نیا دور کو بتایا کہ جہاں وبائی مرض سے دنیا بھر کے انسان پریشان ہیں وہاں تعلیمی سال کے آغاز سے ہی ہم بھی اس سے متاثر ہوئے ہیں۔ سکول بند ہونے کے بعد ایسے طریقہ کار کی ضرورت محسوس ہوئی جس سے طلبہ کوتعلیم سےمنسلک رکھا جا سکے تاکہ ان کا قیمتی وقت ضائع نہ ہو۔

اسی ضرورت کے پیش نظر میں نے اپنی کلاس ون کے 38 طلبہ کا واٹس ایپ گروپ تشکیل دیا۔ اس گروپ کے طلبہ کے لئے اردو، انگلش، ریاضی اور واقفیت عامہ جیسی بنیادی تعلیم کے لیکچرز روزانہ کی بنیاد پر اپنے بیٹے کی مدد سے ریکارڈ کرتا ہوں اور پھر اسے تکنیکی ماہرین کی مدد سے واٹس ایپ گروپ میں اپلوڈ کر دیتا ہوں۔

اس دوران ایک مشکل جو ہمیں درپیش آئی وہ یہ تھی کہ بہت سارے طلبہ کے والدین اینڈارئڈ موبائل اور انٹرنیٹ کی عدم دستیابی کے باعث لیکچر لینے سے محروم تھے۔

علاقہ میں مقامی کیبل چینل کے مالکان رانا محمد عتیق خان منج، عبدالقیوم جنجوعہ اور راؤ عتیق الرحمان پٹواری نے بلا معاوضہ رضاکارانہ طور پر تعاون کرتے ہوئے ریکارڈ شدہ لیکچرز کو کیبل نیٹ ورکس کی مقامی فریکونسی پر دن میں دوبار نشر کرنے کے لئے معاونت کی اور اب بلا تعطل یہ سلسلہ جاری ہے۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ آن لائن لیکچرز سے صرف میری کلاس کے طلبہ ہی نہیں بلکہ شہر کے سیکڑوں طلبہ و طالبات بھی استفادہ کر رہے ہیں۔

انہوں نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ بہت سارے طلبہ لاک ڈاوُن سے متاثر ہو کر دوردراز دوسرے شہروں/علاقوں میں والدین کے ساتھ محصور ہیں، وہ بذریعہ واٹس ایپ جب کہ دیگر مقامی طلبہ کیبل کی مدد سے روزانہ کا درس لے رہے ہیں اور باقاعدہ واٹس ایپ گروپ میں شارٹ ویڈیو کلپس اور اپنے کیے گئے ہوم ورک کی پکچرز کے ذریعے فیڈ بیک بھی دے رہے ہیں۔

رانا محمد ظفر اقبال نے آن لائن کلاسز کے اجرا میں طلبہ کے والدین کے تعاون کو سراہتے ہوئے بتایا کہ کلاسز کے آغاز سے ہم نے والدین کو اعتماد میں لیا ہے کہ وہ دوران لیکچر بچوں کے نظم و ضبط سے کلاس لینے کو یقینی بنائیں۔



ساتھ ہی ساتھ میں نے والدین کو یہ بھی ترغیب دی ہے کہ وہ لیکچر لینے والے طلبہ کے لئے گھر میں ایک کمرے کو کلاس روم کی طرح مخصوص کر دیں اور انہیں باقاعدہ یونیفارم پہنا کر کلاس لینے کی نصیحت کریں تاکہ کلاس روم جیسے ماحول سے وہ تعلیم کو پہلے کی طرح جاری رکھ سکیں۔

رانا محمد ظفر اقبال کے مطابق کیبل نیٹ ورک کے تعاون سے مجھے طلبہ کو تعلیم دینے کا ایک نیا تجربہ حاصل ہوا ہے ساتھ ہی ساتھ بچوں میں سیکھنے کی صلاحیت میں بھی بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ واٹس ایپ اور کیبل سے تعلیم حاصل کرنے کے طریقے سے طلبہ آپس میں اس حد تک مانوس ہیں کہ وہ کلاس کے بعد ایک دوسرے سے کلاس کے لیکچر بارے پوچھتے رہتے ہیں۔

رانا محمد ظفر اقبال نے بتایا:

میرے والد محترم رانا محمد خاں 1964 تا 2001 تلمبہ شہر میں تعلیمی خدمات انجام دیتے رہے ہیں اور ان کے سینکڑوں شاگرد اندرون ملک اور بیرون ملک انتہائی اعلیٰ عہدوں پر فائز ہیں۔

رانا محمد ظفر اقبال نے بتایا کہ جب مشرف دور میں ان کی میرٹ پر تقرری ہوئی تو والد صاحب کی پہلی نصیحت کے الفاظ آج بھی ان کے دل و دماغ پر نقش ہیں کہ بیٹا میری 37 سالہ سروس کا خلاصہ بھرپور محنت، رزق حلال اور نیک نامی ہے اور مجھے خوشی ہوگی کہ میری اولاد میری ساری زندگی کی کمائی ہوئی عزت کو کم ازکم برقرار رکھے اور اس سے بھی بڑھ کر خوشی یہ ہوگی کہ وہ اس عزت میں اضافہ کرے۔

چنانچہ مجھے کسی صورت بھی اپنے طلبہ کا تعلیمی حرج قبول نہیں ہے اس لئے ہر حال میں طلبہ کے تعلیمی سلسلہ کو بلا معاوضہ اور بلا تفریق جاری رکھنا چاہتا ہوں۔

رانا محمد ظفر اقبال کہتے ہیں کہ ان ایمرجنسی حالات میں معاشرے کا ہر مکتبہ فکر کمزور اور پسے ہوئے طبقے کی کسی نہ کسی شکل میں مدد کرنے کی کوشش میں ہے اور ایک ٹیچر کے پاس اس سے بہتر پلیٹ فارم نہیں ہے کہ وہ اپنے شاگردوں کو زیور تعلیم سے آراستہ اور بہترین تربیت کرنے کی کوشش میں لگا رہے۔

رانا ظفر اقبال نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے ’تعلیم گھر‘ اینڈرائیڈ اپلیکیشن بنائی گئی ہے۔ لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ استاد کا نعم البدل نہیں ہوتا۔

شہر کے دیگر اساتذہ بھی اپنے بچوں کے قیمتی وقت کو ضائع ہونے سے محفوظ رکھتے ہوئے ان کے لئے آن لائن کلاسز کا اجرا کر سکتے ہیں کیونکہ اس وبا کی وجہ سے ایمرجنسی حالات کے دوران تعلیم دینا کسی طور بھی عبادت سے کم نہیں اور سماج کی بہترین خدمت ہے۔
مزیدخبریں