غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق دہلی کے ایک کونے میں قائم تبلیغی جماعت کے مرکز کو سیل کر دیا گیا ہے جبکہ اس تنظیم کے ہزاروں اراکین بشمول انڈونیشیا، ملائشیا اور بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے باشندوں کو قرنطینہ میں رکھ دیا گیا ہے۔
ایک پولیس ترجمان نے بتایا کہ پولیس نے ابتدائی طور پر مرکز کے چیف محمد سعد قندھلوی کے خلاف بڑے اجتماعات پر پابندی کی خلاف ورزی کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کیا تھا لیکن انہوں نے اب اس کیس میں مجرمانہ قتل عام کی دفعات بھی شامل کر لی ہیں۔
پولیس افسر کا کہنا تھا کہ دہلی پولیس نے پہلے تبلیغی جماعت کے سربراہ کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی جس میں اب دفعہ 304 کو شامل کیا گیا ہے، جس میں مجرمانہ قتل عام کا ذکر ہے اور اس کے تحت زیادہ سے زیادہ 10 سال قید کی سزا سنائی جاتی ہے۔
بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے تبلیغی جماعت کے ترجمان مجیب الرحمٰن نے یہ کہتے ہوئے رائے دینے سے انکار کیا کہ انہیں نئے الزامات کے بارے میں اطلاعات کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔