انہوں نے مزید کہا کہ ایوب خان کے ایک ساتھی سید مرید حسین نے اپنی کتاب ”ان کہی سیاست“ میں لکھا ہے کہ آئزن ہاور پشاور کے قریب بڈابیر میں فوجی ہوائی اڈہ چاہتے تھے، حسین شہید سہروردی نے انہیں کہا کہ میں آپ کو یہ ہوائی اڈے دے سکتا ہوں اگر آپ مجھے کشمیر لینے میں مدد کریں،سید مرید حسین نے کتاب میں لکھا ہے کہ وزیراعظم حسین شہید سہروردی کو حکومت سے نکالنے کی ایک بڑی وجہ یہ تھی کہ وہ کشمیر کا مسئلہ حل کروانے والے تھے۔
یاد رہے کہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آرٹیکل 370 کو راجیہ سبھا میں پیش کیے جانے سے قبل ہی صدارتی حکم نامے کے ذریعے ختم کر دیا گیا تھا اور مقبوضہ جموں و کشمیر اور لداخ کو دو حصوں میں تقسیم کر کے بھارتی یونین میں شامل کر لیا تھا۔
پاکستان نے بھارتی فیصلے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کشمیر کو ایک متنازع علاقہ قرار دیا تھا اور بین الاقوامی برادری سے بھارتی اقدامات کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا تھا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدر کو خط لکھ کر کشمیر کے معاملے پر اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا تھا۔
https://twitter.com/HamidMirPAK/status/1162035689950765056?s=20
بھارت نے سلامتی کونسل کا اجلاس بلائے جانے سے روکنے کے لیے تمام تر کوششیں کیں اور اب جب کہ مقبوضہ کشمیر کی صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے سلامتی کونسل کا اجلاس آج ہو رہا ہے۔