جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ عدالت عظمیٰ نے کیس کی سماعت میں اینٹی نارکوٹکس فورس ( اے این ایف) پر برہمی کا اظہار کیا۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پراسیکوٹر سے استفسار کیا کہ کیا اے این ایف کے پاس بائیک پر چرس لیجانے کی کوئی معلومات تھیں؟ ۔
پراسیکوٹر اے این ایف نے جواب دیا کہ بغیر نمبر پلیٹ بائیک دیکھ کر روکا تو چرس برآمد ہوگئی۔
بغیر نمبر پلیٹ گاڑیوں کو روکنا پولیس کا کام ہے اے این ایف کا نہیں، شہر میں ہزار گاڑیاں بغیر نمبر پلیٹ ہوں گی کیا اے این ایف سب کی تلاشی لے گی؟ اہم مقدمات میں اپنے رویے کی وجہ سے اے این ایف نے خود کو مشکوک کرلیا ہے، دوسرے مقاصد کیلئے اے این ایف نے اپنی ساکھ خراب کرلی، جس کی وجہ سے سوالات اٹھ رہے ہیں، کل پھر کسی جج کی گاڑی سے چرس نکال لیں تو ؟۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ پراسیکیوٹر صاحب یہ کل آپ کی گاڑی سے بھی چرس نکال سکتے ہیں، سب پتہ ہے منشیات کہاں بکتی ہیں وہاں اے این ایف کوئی کارروائی نہیں کرتا، بغیر معلومات اے این ایف کسی سواری کو کیسے روک سکتا ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ قانون واضح ہے معلومات ہوگی پھر کارروائی ہوگی، پولیس کو اطلاع کے بغیر کیا اے این ایف ایسے گاڑیوں کو روک کر تلاشی لے سکتی ہے ؟۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کیا تین کلو چرس بائیک کی سیٹ کے نیچے آ سکتی ہے، پڑوسی سے جھگڑا ہوتو اس پر بھی منشیات ڈال دیں۔
عدالت نے ملزم کی ضمانت منظور کرلی۔ ملزم عدنان خان کے خلاف اٹک تھانہ میں اے این ایف نے مقدمہ درج کیا تھا۔