جیو نیوز کے سینئر صحافی اعزاز سید کی رپورٹ کے مطابق شہباز گل کے معاملے پر وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی اور سابق وزیراعظم عمران خان عملی طور پر آمنے سامنے آگئے ہیں کیونکہ آئی جی جیل خانہ جات نے ان سے رابطہ کرنے والے تحریک انصاف کے رہنماؤں کو واضح کردیا ہے کہ وہ گل کے طبی معائنے کے حوالے سے وفاق سے تعاون کریں گے جب کہ دوسری صورت میں انہیں وزیراعلیٰ پنجاب سے ہدایات دلوائی جائیں کیونکہ پرویز الٰہی ان کے باس ہیں۔
تفصیلات کے مطابق شہباز گل کی اپنی مرضی کے اسپتال منتقلی پر پی ٹی آئی کے لیڈروں اور آئی جی جیل خانہ جات پنجاب مرزا شاہد سلیم بیگ کے درمیان ایک تلخ رابطہ ہوا ہے۔
حکومتی سرکاری ذرائع نے دعویٰ کیا ہے فواد چوہدری، حماد اظہر، حافظ حیات نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی طرف سے آئی جی جیل خانہ جات پنجاب کو لاہور میں بلاکر شہباز گل کے حوالے سے احکامات دئیے اور کہا کہ شہباز گل کے حوالے سے وفاقی حکومت و پولیس سے تعاون نہ کریں اور شہباز گل کو اسی اسپتال میں منتقل کیا جائے جہاں وہ کہتے ہیں۔
اس پر آئی جی جیل خانہ جات پنجاب نے پی ٹی آئی رہنماؤں کو بتایا کہ قانون کے مطابق شہباز گل وفاقی حکومتی ادارے کا ملزم ہے، ہم مداخلت کرسکتے ہیں نہ قانون کی خلاف ورزی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی جی جیل خانہ جات پنجاب کے جواب پر فواد چوہدری اور حماد اظہر شدید برہم ہوگئے۔
تاہم آئی جی جیل خانہ جات نے کہا کہ انہیں قانون نہ سکھایا جائے وہ غیر قانونی حکم نہیں مان سکتے اس پر پی ٹی رہنماؤں نے کہا کہ جو کہا ہے وہ کریں، آپ کے لیے یہی بہتر ہوگا، اس پر آئی جی جیل خانہ جات پنجاب نے کہا کہ آپ وزیراعلیٰ سے بات کر لیں، مجھے مجبور نہ کریں۔
پنجاب میں عملی طور پر وزیراعلیٰ پرویز الٰہی غیر اعلانیہ طور پر پی ٹی آئی رہنماؤں اور عمران خان کے شہباز گل کے حوالے سے مؤقف سے ہم آہنگ نہیں ہیں۔
اس حوالے سے فواد چوہدری سے رابطے پر انہوں نے ایسی کسی ملاقات سے لاعلمی کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ اور حماد اظہر اس بات سے بھی آگاہ نہیں ہیں کہ آئی جی جیل خانہ جات ہیں کون ؟ انہوں نے شہباز گل کے حوالے سے بھی آئی جی جیل خانہ جات سے کسی قسم کی گفتگو کی تردید کی ۔