ملک بوستان نے کہا کہ گورنر اسٹیٹ بینک نے فوریکس ایسوسی ایشن کے وفد سے ملاقات کے بعد کیش ڈالر ایکسپورٹ کرنے کی اجازت دی ہے۔
ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان سے جاری بیان کے مطابق قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر مرتضٰی سید اور ڈپٹی گورنر ڈاکٹر عنایت سے فوریکس ایسوسی ایشن کے وفد نے ملاقات کی اور ملک بوستان نے انہیں بتایا کہ گزشتہ ماہ ڈالر کا ریٹ جب 245 روپے تک چلا گیا تھا تو ہم نے عوام سے درخواست کی تھی کہ اس وقت پاکستان کو زر مبادلہ کی اشد ضرورت ہے آپ ڈالر خریدنے کے بجائے اپنے پاس موجود کیش ڈالر اور دوسری غیرملکی کرنسی جو گھروں اور لاکروں میں پڑی ہیں ان کو فروخت کر کے پاکستانی روپے میں سرمایہ کریں کیونکہ ڈالر کا ریٹ بہت جلد 245 روپے سے کم ہوکر 185 روپے تک جاسکتا ہے۔
ملک بوستان نے کہا کہ اس وقت جو شخص ڈالر فروخت کرے گا اس کو منافع ہو گا مگر جو فروخت کرنے کے بجائے ذخیرہ کرے گا تو وہ بعد میں پچھتائے گا۔
انہوں نے کہا کہ میں عوام کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے پاکستان کی خاطر اپنے پاس موجود جو بھی کیش ڈالر گھروں اور لاکروں میں پڑے تھے وہ بڑی مقدار میں فروخت کے لیے ایکسچینج کمپنیوں کے کاؤنٹرز پر لا رہے ہیں، جن کی وجہ سے پاکستان دیوالیہ ہونے سے بچ گیا اور ڈالر کاریٹ بھی دن بہ دن کم ہو رہا ہے اور اب مزید کم ہوگا۔
قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک کو انہوں نے بتایا کہ ایکسچینج کمپنیاں عوام سے ڈالر خرید رہی ہیں اور کمرشل بینک یہ کیش ڈالر ایکسچینج کمپنیوں سے نہیں خرید رہی ہیں جس کی وجہ سے ایکسچینج کمپنیاں یہ کیش ڈالر دبئی یا بحرین کی ایکسچینج کمپنیوں کو ایکسپورٹ کر کے فروخت کرتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کمپنیوں کو ڈالر ایکسپورٹ کرنے سے پہلے اسٹیٹ بینک سے اجازت لینی پڑتی ہے، جس کی وجہ سے ایکسچینج کمپنیوں کا کیپیٹل 5 دن کے لیے بلاک ہو جاتا ہے اور 5 دن بعد جب ڈالر واپس بینک ٹیلی گرافک کے ذریعے ایکسچینج کمپنیوں کے ڈالر اکاؤنٹ میں کریڈٹ ہوتا ہے تو اس وقت تک ڈالر کا ریٹ بھی بہت زیادہ کم ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے ایکسچینج کمپنیوں کو بہت زیادہ نقصان ہوتا ہے اور پھر اس وجہ سے عوام بڑی تعداد میں ایکسچینج کمپنیوں سے ڈالر نہیں خریدتے۔
ملک بوستان نے گورنر اسٹیٹ بینک سید مرتضٰی سے درخواست کی کہ اسٹیٹ بینک نے جس طرح غیر ملکی کرنسیوں جس میں سعودی ریال، دبئی درہم، پاؤنڈ، یورو شامل ہیں، ان کی ون ٹائم ایکسپورٹ کی اجازت دی ہوئی ہے اسی طرح کیش ڈالر کو بھی اگر ون ٹائم ایکسپورٹ کی اجازت دی جائے اور اگر اسٹیٹ بینک نے اجازت دے دی تو اس سے ایکسچینج کمپنیوں کا کیپیٹل بلاک نہیں ہوگا وہ روزانہ کی بنیاد پر ایکسپورٹ کر سکیں گی اور عوام سے کم سے کم منافع پر ڈالر خرید کر ایکسپورٹ کریں گی جس سے ایکسچینج کمپنیاں زیادہ سے زیادہ ڈالر انٹربینک میں جمع کریں گی جس سے ملک اور صارفین کو بھی فائدہ ہوگا۔
انہوں نے کہا ایکسچینج کمپنیاں کم مارجن پر ڈالر خریدیں گی، جس کی وجہ سے عوام بڑی تعداد میں ڈالر فروخت کر کے پاکستانی روپے میں سرمایہ کاری کرے گی جس سے پاکستانی روپیہ اور معیشت مستحکم ہوگا۔
ملک بوستان نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے اسٹیٹ بینک نے آج سرکیولر جاری کر دیا ہے جس کا میں اپنی طرف سے اور اپنے تمام اراکین کی طرف سے گورنر اور ڈپٹی گورنر کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے بروقت فیصلہ کر کے ایکسچینج کمپنیوں کا یہ مطالبہ منظور کرلیا، اس کے ساتھ میں ایکسچینج کمپنیوں کے اپنے تمام ممبران سے درخواست کر تا ہوں کہ آپ کسٹمر سے کم سے کم مارجن پر خرید کر زیادہ سے زیادہ ڈالر ایکسپورٹ کریں۔
چییئرمین فوریکس ایسوسی ایشن نے کہا کہ اس وقت ملک کو زیادہ سے زیادہ زرمبادلے کی ضرورت ہے لہٰذا آپ زیادہ سے زیادہ غیرملکی کرنسی ایکسپورٹ کرکے انٹربینک میں ڈالر کم کرکے ملک کی خدمت کریں تاکہ پاکستانی روپیہ اور خزانہ مضبوط ہو۔