مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف ستمبر کے وسط میں پاکستان پہنچیں گے۔
شریف فیملی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ شریف خاندان کے وکلاء اور سیاسی رفقا نے انہیں دورہ مڈل ایسٹ اور یورپ کے فورا بعد وطن واپسی کا مشورہ دیا تھا۔
نواز شریف کو ان کی جماعت کے چند رہنماؤں نے انہیں ستمبر کے وسط میں آنے پر اصرار کیا ہے۔نواز شریف4 برس قبل پاکستان سے برطانیہ علاج کرانے آئے تھے اب ان کی واپسی کے انتظامات کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔ مسلم لیگ پارٹی قائد نواز شریف کا پاکستان پہنچنے پر تاریخی اور والہانہ استقبال کرنا چاہتی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق وزیر اعظم شہباز شریف اور مریم نواز پارٹی قائد نواز شریف کی واپسی کے لیے ان سے مسلسل رابطے میں رہے ہیں۔ وزیر اعظم کے عہدے سے سبکدوش ہونے والے شہباز شریف پارٹی قائد سے ملاقات کے لیے آئندہ ہفتہ لندن پہنچیں گے۔
آئندہ 3 ہفتوں میں نواز شریف سے ملاقات کیلئے سابق وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللہ اور سابق وزیرِ دفاع خواجہ آصف بھی لندن پہنچیں گے۔ جاوید لطیف، پرویز رشید اور دیگر رہنما بھی 3ہفتوں میں برطانیہ پہنچ کر نواز شریف سے ملاقات کریں گے۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ سپریم کورٹ کے ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈر سے متعلق حالیہ فیصلے سے نواز شریف کے مقدمات پر کوئی اثر نہیں پڑا۔
نواز شریف کے وکلا نے ان کی وطن واپسی پر قانونی دفاع کی مکمل تیاریاں کرلی ہیں جب کہ شہباز شریف بھی واضح کرچکے ہیں کہ نواز شریف کی 5 برس کی نااہلی کی مدت ختم ہوچکی ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل ن لیگی رہنما خواجہ آصف نے کہا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کی نااہلی 5 سال گزارنے کے بعد ختم ہوچکی ہے تاہم قانونی اعتبار سے رسک نہیں لیں گے۔
سابق وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے نجی ٹی وی پروگرام کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ جب تک نوازشریف کیلئے آئینی و قانونی اعتبار سے رسک زیرو نہ ہوجائے.سابق وزیر اعظم کی وطن واپسی کا نہیں سوچیں گے۔