سعد رسول نے کھلے خط میں کہا کہ توہین عدالت کے خوف سے لوگوں نے مجھے کھلا خط نہ لکھنے کا مشورہ دیا۔ سعد رسول نے چیف جسٹس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا آپ کے بعد اللہ کی عدالت ہوگی ۔ چیف جسٹس ہونے کے ناطے پاکستان میں انصاف کے قیام کیلئے سب سے پہلا نمبر آپ کا ہے۔ آپ کی عدالت کے بعد اللہ کی عدالت ہوگی ، قیامت کے روز آپ پہلے چند لوگوں سے ہوسکتے ہیں، جن پر خاموشی سے ظلم دیکھنے کا الزام ہوگا۔ سعد رسول نے چیف جسٹس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پی آئی سی میں قیامت صغریٰ دیکھنے والا نوجوان آرٹیکل 3-184کی طاقت استعمال نہ کرنے پر آپکا نہایت مشکور ہے۔
بیرسٹر سعد رسول نے چیف جسٹس کے نام کھلے خط میں لکھا کہ اس خط کو اپنے لیے اور اپنی عقل و دانش کیلئے سیلوٹ سمجھیں۔ اس یقین کے ساتھ کہ آپ نے چند ہفتوں قبل آپ نے ٹھیک کہا تھا کہ عدالت کا کام انصاف دینا نہیں قانون کے مطابق فیصلے کرنا ہے۔
سعد رسول نے کہا کہ چیف جسٹس نے اپنے دور کی کسی وکلاء گردی کا نوٹس نہیں لیا۔ انہوں نے لکھا وکلاء جوڈیشری کی اصل طاقت،وکلاء کے بغیر ریفارمز ممکن نہیں۔ جو لوگ آپ سے اختلاف کرتے ہیں گمراہ اور جاہل ہیں۔
سعد رسول نے کہا کہ سوموٹو کا اخیتار ہی آئین سے ختم کردیں تاکہ کوئی بھی آپ کی طرف نہ دیکھے، لیکن رہنے دیں ،آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے عظیم مسئلے کو حل کرنا پڑ سکتا ہے۔یاد رہے وکلاء نے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی پر حملہ کیا تھاجس میں کئی لوگ جان کی بازی ہا گئے تھے۔ تاہم وکلاء گردی پر چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی جانب سے کوئی نو ٹس نہ لیا گیا۔