علی وزیر کو رہا نہ کیا گیا تو ملک بھر میں شدید احتجاج کریں گے،محمود اچکزائی

علی وزیر کو رہا نہ کیا گیا تو ملک بھر میں شدید احتجاج کریں گے،محمود اچکزائی
پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محترم محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ علی وزیر کو رہا نہیں کیا گیا تو اس احتجاج کو پارٹی کی قومی کانگرس کے بعد مزید آگے بڑھائیں گے۔ آج پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے کیونکہ کہ 16دسمبر کو پاکستان اپنے حکمرانوں کی ناروا پالیسیوں کی وجہ سے دو لخت ہوا، فوجیں تسلیم ہوئی اور ایک مرتبہ پھر ایسا معلوم ہورہا ہے کہ پاکستانی فوج، سیاسی پارٹیا ں ملک کو ایسی ہی حالت سے دو چار کرنے جارہی ہیں۔

پاکستان ہمارا ملک ہے، ہمارے قبرستان اور گھریہاں ہیں، ہم اس کو توڑنا نہیں بلکہ بہترین طریقے سے آگے بڑھانا چاہتے ہیں مگر ایک ایسا پاکستان جس میں پشتون قومی تشخص پشتونستان ہو، یہاں پر ہمارے بیش بہا وسائل پر پشتون بچوں کا اختیار ہو، پشتون دیگر اقوام کے برابر ہو، آئین کی بالادستی، پارلیمنٹ کی خود مختاری ہو جسے جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس جمال مندوخیل نے بھی تسلیم کیا ہے۔ ایسا افغانستان کو پانچویں صوبے یا پھر سٹریٹیجیک ڈیپتھ کی سوچ سے توبہ کر کے ہی ممکن ہوسکتا ہے۔ ٹی ٹی پی کا وزیرستان پر مسلط ہونا انہی بدمعاشیوں کا نتیجہ ہے تم اپنے اس کیے پر توبہ کرنا ہوگی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشتونخواملی عوامی پارٹی کے زیر اہتمام رکن قومی اسمبلی علی وزیر پر غیر آئینی،غیر قانونی،جھوٹے، بے بنیاد مقدمات درج کرنے، انہیں گزشتہ دو سال سے قید وبند میں رکھنے کیخلاف اور ان کی فوری طور پر رہائی کیلئے کوئٹہ میں مرکزی احتجاجی جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جس سے پارٹی کے دیگر رہنماؤں عبدالرحیم زیارتوال، عبدالرؤف لالا نے بھی خطاب کیا۔

احتجاجی ریلی پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ سے روانہ ہوئی جو شہر کے قندھاری بازار، لیاقت بازار، پرنس روڈ، مسجد روڈ اور باچا خان چوک پر اختتام پذیر ہوکر جلسے میں تبدیل ہوئی۔ جبکہ ملک کے دیگر شہروں اسلام آباد، پشاور، کراچی، چارسدہ، کوہاٹ، سوات مینگورہ، ڈیرہ اسماعیل خان درازندہ، صوابی، وانا جنوبی وزیرستان، میران شاہ شمالی وزیرستان، باجوڑ، بنوں، جنوبی پشتونخوا کے اضلاع ژوب، شیرانی، قلعہ سیف اللہ، پشین، دکی، لورالائی، زیارت، سنجاوی، موسیٰ خیل، قلعہ عبداللہ عبدالرحمن زئی، چمن، خانوزئی میں احتجاجی ریلیاں، مظاہرے اور جلسے منعقد کیے گئے جس سے پارٹی کے صوبائی وضلعی رہنماؤں نے بھی خطاب کیا۔

اسی طرح ملک سے باہر سویڈن اور دیگر شہروں میں بھی احتجاجی مظاہر ے منعقدہ کیے گئے اور پارٹی رہنماؤں نے خطاب کیا۔ کوئٹہ کے مرکزی احتجاجی جلسے سے محمود خان اچکزئی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا آئین آزادی رائے اور آزادی سیاست کا حق دیتا ہے تو پھر چار سو سے زائد لوگوں کے قتل میں ملوث راؤ انوار آزاد اور پشتونخوا وطن وزیرستان کے منتخب نمائندہ علی وزیر قید میں کیوں ہے۔ ججز اور وکلاء سے میں اپیل کرتا ہوں کہ علی وزیر کے خاندان کے 13افراد کو شہید کیا گیا آج دو سال پورے ہوگئے کہ علی وزیر کو حبس بے جاء میں رکھا گیا ہے۔

اس وقت بھی ہم نے ہر فورم پر واضح طور میں بیان کیا ہے کہ دنیا جہاں کے دہشتگردوں کو وزیرستان میں لاکر انہیں کیمپس دیے گئے ہیں جس کی بدولت یہاں پر کشت و خون کا بازار گرم ہے۔ اے پی ایس، کوئٹہ کے وکلاءاور ہمارے پولیس کے جوان انہیں کے ہاتھوں قتل ہوگئے۔ ہم فرد کی فرد، فرقہ کی فرقہ، قوم کی قوم اور ملک کی کسی دوسرے ملک پر دہشتگردی کی ہر قسم وشکل کے خلاف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جہاں جہاں بھی ظلم ہوگا پشتونخوا ملی عوامی پارٹی مظلوموں کے ساتھ ظالم کے خلاف صف اول میں ہوگی۔ کیونکہ ہم نے اپنی قوم کی رہنمائی کرکے انہیں اپنی صفوں میں شامل اور منظم کرنا ہے۔

انہوں نے کہا پشتون دنیا کی واحد قوم ہے جو دسترخوان پر بلا تفریق منصب، مرتبہ،روزگار ایک دوسرے کے ساتھ برابر بیٹھتے ہیں۔ جو ہماری انسانی برابری پر پختہ یقین اور تہذیب کا شاہکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام اور پشتو کا دفاع انہیں پگڑی کرنے والے پشتونوں نے کی ہے۔

انہوں نے کہاں کہ نقیب اللہ محسود کے قتل ہونے کے بعد پشتونوں نے احتجاج کیا۔ راؤ انوار اور اس کے ساتھ دیگر 25 ملزمان جو کہ 440 ماورائے عدالت قتلوں میں ملوث تھے انہیں انصاف کے کٹہرے میں لانے کا وعدہ کیا گیا مگر راؤ انوار کو ایک دن ہتھکڑی نہیں لگی بلکہ انہیں شاہانہ طریقے سے اپنے گھر پر نظر بند کیا گیا۔ اس وقت کراچی اور سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت ہے۔ پیپلزپارٹی جمہوریت اور سوشلزم کی دعویدار ہے اس کے باوجود اب بھی علی وزیر کو جیل میں رکھا گیا ہے۔ ہم ان سے انصاف چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پشتون ایک قوم ہیں اور دو ملکوں افغانستان اور پاکستان میں آباد ہیں۔ ہم برملا یہاں کے حکمرانوں سے کہتے ہیں کہ افغانستان پر قبضہ کرنا پاگل پن ہے وہاں سے فرنگی، روس اور امریکہ بھاگ گئے ہیں اور افغانستان ان کیلئے ڈراؤنا خواب ثابت ہوا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمارا ملک ہے یہاں ڈیورنڈ لائن کے اس پار پشتون قومی وحدت اٹک میانوالی، خیبر پشتونخوا، وسطی پشتونخوا اور جنوبی پشتونخوا پر مشتمل پشتونستان یا افغانیہ ہو، پشتون دیگر اقوام کے برابر قوم مانا جائےاور پشتونوں کو انکے قومی وسائل پر قومی اختیار دیا جائے۔ ہم کسی سے خیرات نہیں مانگتے کیونکہ پشتون محنت پر یقین کرنے والی قوم ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان اور پشتونخوا وطن کے ذخائر کا دنیا کے بدمعاشوں کو بخوبی علم ہے، عراق اور لیبیا کی حکومتوں کو بھی ان وسائل کیلئے برباد کیا گیا۔ ہم جنگ نہیں چاہتے مگر اگر خواہ مخواہ ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو پھر ہم اتحاد و اتفاق سے اس کا مقابلہ کرینگے۔

انہوں نے کہا کہ طالبان کا مشکور ہوں کہ انہوں نے کرزئی صاحب کو ملک سے باہر جانے کا حق دیا و ہ جا کر تمام افغانوں سے رابطہ کرکے انہیں یکجا کرنے کیلئے تگ و دو کرینگے۔ افغانستان پر بندوق کے ذریعے حکمرانی کرنے کو ہمیشہ کیلئے روکنے کیلئے طالبان افغان قومی جرگے کی تیاری کرکے تمام لوگوں کو مدعو کرے تاکہ افغانستان کا جھنڈا، آزادی، استقلال ، اتحاد اور اتفاق سے آگے بڑھایا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان پاکستان کا بہترین دوست بن سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پشتون بچوں کو اگر نا حق علی وزیر کی طرح جیلوں میں رکھا جائیگا تو ہم اتنی گرفتاریاں دینگے کہ تمہاری جیلیں کم پڑجائیں گی۔ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کوہاٹ کے رہنماء امین اعظم جوکہ علی وزیر کی رہائی کیلئے احتجاج کر رہے تھے ان کو گرفتار کیا گیا ہے ان کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا گیا ۔