مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور سینیٹر مشاہد حسین سید نے امریکی ڈی کلاسیفائڈ دستاویزات کا حوالہ دیتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ امریکہ نے سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی ( سی آئی اے) کی فنڈنگ کے ذریعے پاکستان پر افغان جہاد مسلط کیا۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر ایک دستاویز شیئر کرتے ہوئے سینیٹر مشاہد حسین سید نے لکھا کہ گزشتہ روز واشنگٹن میں نیشنل سیکیورٹی آرکائیو کی جانب سے 42 سال قبل کی ایک دستاویز ڈی کلاسیفائیڈ کر کے جاری کی گئی جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اس وقت کے امریکی صدر جمی کارٹر نے سال 1979 میں سی آئی اے کی مالی امداد کے ذریعے پاکستان پر افغان جہاد مسلط کیا۔
ڈی کلاسیفائیڈ دستاویز میں مزید کہا گیا کہ افغانستان میں سوویت مداخلت کے افغان مخالفین کو براہ راست یا تیسرے ممالک کے ذریعے مہلک فوجی سازوسامان فراہم کریں۔ ایسے آلات کے استعمال کے لیے منتخب تربیت فراہم کریں۔ جو افغانستان سے باہر براہ راست یا تیسرے ملک کے ثالثوں کے ذریعے منعقد کی جاتی ہیں۔
دستاویز کے مطابق افغان جہاد کیلئے 2.1 ارب ڈالر امریکہ جبکہ اتنی ہی رقم سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کو فراہم کی گئی۔
واضح رہے کہ افغانستان میں لڑی جانے والی جنگ 9 برس تک لڑی گئی۔ اس کا آغاز دسمبر 1979 میں ہوا جبکہ اس کا اختتام فروری 1989 میں ہوا تھا۔ بظاہر افغان فوج، روسی فوج سے لڑ رہی تھی لیکن ساری دنیا کے مجاہدین روس کے خلاف بر سر پیکار تھے۔
امریکہ اور روس کے درمیان سرد جنگ کی وجہ سے امریکہ اس جنگ میں کھل کر نہیں کود سکتا تھا مگر امریکہ نے کھل کر مجاہدین کی تربیت اور ہر طرح سے معاونت کی۔ اربوں ڈالر کی مالی مدد امریکہ اور سعودی عرب سمیت کئی ممالک نے روس کے خلاف مجاہدین کو دی تھی۔