اطلاعات کے مطابق ملک بھر سے متاثرہ ملازمین نے وزیراعظم عمران خان سے اس معاملے میں مداخلت کرنے اور ان کے اہلِ خانہ کو سنگین بحران سے بچانے کی اپیل کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ان کے واجبات رواں ہفتے کے اختتام تک ادا نہیں کیے گئے تو وہ احتجاجی مہم چلانے پر مجبور ہوں گے
پی آئی اے اس معاملے پر خاموش دکھائی دیتی ہے البتہ ایک سینیئر عہدیدار نے ڈان اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا ہے کہ متعلقہ وزارتوں کی جانب سے ایک آڈٹ اعتراض اٹھایا گیا تھا جس کی وجہ سے وفاقی حکومت نے اب تک پی آئی اے کو درکار فنڈز فراہم نہیں کیے۔
انہوں نے کہا کہ پی آئی اے انتظامیہ بیوروکریسی کے سرخ فیتے پر کھلے عام بات نہیں کرسکتی لیکن وہ اپنے ملازمین کو جلد از جلد ادائیگی کے لیے بھرپور کوششیں کررہی ہے اور ایئرلائنز نے حکومت سے فنڈز کے پری آڈٹ کے بجائے پوسٹ آڈٹ کرنے کا کہا ہے کیوں کہ پری آڈٹ کو مکمل ہونے میں کئی ماہ لگیں گے۔
خیال رہے کہ پی آئی اے نے 7 دسمبر 2020 کو اپنے ملازمین کے لیے رضاکارانہ علیحدگی اسکیم متعارف کروائی تھی جس کی ابتدائی معیاد 2 ہفتے تھی بعد ازاں حتمی تاریخ کو 31 دسمبر تک توسیع دے دی گئی تھی۔