تفصیلات کے مطابق کراچی میں سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس 88 ملیر 2 میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد ایک لاکھ 45 ہزار 627 ہے، یہ نشست پیپلز پارٹی کے غلام مرتضیٰ بلوچ کےانتقال پرخالی ہوئی ۔ اس نشست پر پیپلز پارٹی کے یوسف بلوچ، پی ٹی آئی کے جان شیر جونیجو اور ایم کیو ایم کے ساجد احمد سمیت دیگر آزاد امیدوار میدان میں ہیں ۔ اطلاعات کے مطابق حلقے میں پیپلز پارٹی کے امیدوار زیادہ ووٹ لے کر آگے ہیں جب کہ پی ٹی آئی کے امیدوار دوسرے نمبر پر ہیں۔
سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس 43 میں ووٹرز کی کل تعداد ایک لاکھ 57 ہزار 210 ہے۔ حلقے میں پیپلز پارٹی کے امیدوار جام شبیر زیادہ ووٹ لے کر پہلے اور تحریک انصاف کے امیدوار مشتاق جونیجو دوسرے نمبر پر ہیں۔ اور 117 پولنگ سٹیشنز کے نتائج کے مطابق پیپلز پارٹی کے 42245 ووٹوں کے مقابلے میں پی ٹی آئی کے 5154 ووٹ ہیں اور تحریک انصاف کی شکست یقینی ہے۔
2018ء کے عام انتخابات میں بلوچستان اسمبلی کے حلقہ پی بی 20 پشین 3 سے جے یو آئی (ف) کے سید فضل آغا منتخب ہوئے تھے تاہم ان کے انتقال کے باعث یہ نشست خالی ہوئی تھی۔ اطلاعات کے مطابق جے یو آئی کے امیدوار زیادہ ووٹ لے کر پہلے اور بی اے پی کے امیدوار عصمت اللہ دوسرے نمبر پر ہیں، عزیز اللہ کو عصمت ترین پر 8 ہزار ووٹوں کی سبقت حاصل ہے۔
یاد رہے کہ امیدواروں کی جانب سے کئی پولنگ اسٹیشنز پر ووٹنگ کا عمل سست ہونے کے الزام لگائے گئے تاہم مجموعی طور پر کوئی بڑا ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔