ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے پانچ صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کیا جس کے مطابق ایف آئی اے کی ایف آئی آر نو بجے درج ہوئی۔ ایف آئی اے اور مارگلہ پولیس کی ایف آئی آر سے واضح ہے کہ محسن بیگ کے گھر پر چھاپہ غیرقانونی تھا، ان لوگوں نے محسن بیگ کے گھر پر چھاپہ مارا جن کے پاس چھاپے کا اختیار ہی نہیں ہے۔
عدالت کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے نے ساڑھے 9 بجے چھاپہ مارا تھا، ایف آئی اے نے بغیر کسی ثبوت کے چھاپہ مارا، کسی محلے دار کا بیان بھی ریکارڈ نہیں کیا گیا۔
عدالت نے حکم دیا کہ پولیس محسن بیگ کا بیان ریکارڈ کرے اور قانون کے مطابق کارروائی کرے۔ بغیر کسی سرچ وارنٹ کے چھاپہ مارا گیا، ایف آئی اے اورایس ایچ او کی ایف آئی آر سے ثابت ہوتا ہے چھاپہ غیر قانونی مارا گیا، تھانہ مارگلہ ایس ایچ او نے ان افراد کےخلاف مقدمہ درج کرنے کے بجائے الگ مقدمہ بنایا، ایس ایچ او نے جعلی کارکردگی دکھانے کے لیے مقدمہ درج کیا۔
خیال رہے ایف آئی اے نے صحافی محسن بیگ کو ان کے گھر سے گرفتار کیا تھا۔ ترجمان اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے کی ٹیم محسن بیگ کی گرفتاری کے لیے ان کے گھر گئی، گرفتاری کے دوران ایف آئی اے کی ٹیم کے ساتھ مزاحمت ہوئی اور ملزم نے فائرنگ کی، فائرنگ سے ایف آئی اے کا ایک اہلکار زخمی ہو گیا۔
یہ بھی پڑھیں: مراد سعید کی درخواست پرصحافی گرفتار،ایڈیشنل سیشن جج کاعدالت پیش کرنے کا حکم
اسلام آباد میں وفاقی تحقیقاتی ادارے نے ایک اور صحافی محسن بیگ کو گرفتار کر لیا ہے۔ محسن بیگ کو ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ نے پولیس کے ہمراہ ان کے گھر پر چھاپہ مار کر گرفتار کیا۔
محسن بیگ کے بیٹے نے ان کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا تھا کہ محسن بیگ نے سوال کیا تھا کہ انھیں کس وجہ سے گرفتار کیا جا رہا ہے؟ ایف آئی اے حکام نے جواب دیا کہ آپ ساتھ چلیں، گرفتار کرنے کی وجوہات بتا دی جائیں گی۔
ایف آئی اے حکام کے مطابق چھاپہ مارنے والی پارٹی پر ڈائریکٹ فائرنگ کی گئی اورایک گھنٹے کی مزاحمت کے بعد محسن بيگ کوگرفتار کیا۔حکام نے یہ بھی بتایا کہ یہ کارروائی وفاقی وزیر مراد سعید کی درخواست پر کی گئی ہے۔
ایف آئی اے کے چھاپے کی ویڈیو بھی سامنے آگئی جس میں محسن بیگ کو ہاتھ میں پسٹل لیے دیکھا جاسکتا ہے اور ويڈيو ميں کچھ لمحے بعد 2 فائر ہونے کی آواز آتی ہے۔
فائرنگ سے ايف آئی اے کا ايک سب انسپيکٹر زخمی ہوا ہے۔ خاندانی ذرائع کے مطابق محسن بیگ نے اپنے دفاع میں فائر کیے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کے کہنے پربہت تشدد کیاگیا،سینئر صحافی محسن بیگ
عدالت آمد پر میڈٰیا سے گفتگو کرتے ہوئے محسن بیگ کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے نے عمران خان کے کہنے پر بہت تشدد کیا۔ میں ایف آئی اے کی تحویل میں نہیں تھا۔ میں پولیس کی تحویل میں تھا اور یہ اب تک یہی حرکتیں کر رہے ہیں۔
ایک سوال پر محسن بیگ نے کہا کہ میں نے ایسی کوئی بات نہیں کی۔ ریحام خان کی کتاب شائع ہو چکی ہے یا تو یہ لوگ کتاب سے انکار کرتے یا پھر ریحام کو عدالت میں بلاتے۔ کتاب تو مارکیٹ اور انٹرنیٹ پر موجود ہے۔ ایف آئی اے کے تشدد کے سوال پر انہوں نے کہا میرے چہرے پرموجود زخم دیکھ لیں۔