اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔ عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے شیخ رشید کی ضمانت منظور کرلی۔
عدالت نے 50 ہزار روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض شیخ رشید کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس محسن اختر کیانی نے سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کی درخواست ضمانت پر سماعت کی اور استفسار کیا کہ شیخ رشید نے الزام کیا لگایا ہے؟ کسی نیوز چینلز پر بیان ہے؟
وکیل شیخ رشید نے بتایا کہ جی انہوں نے ایک بیان دیا جو نیوز چینلز پر نشر ہوا بعدازاں بیرسٹر سلمان اکرم راجہ نے شیخ رشید کیخلاف الزامات کی تفصیلات عدالت کو بتائی اور بتایا کہ شواہد میں ایسا کچھ نہیں ہے کہ بیان سے پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کے درمیان کوئی تصادم ہوا ۔
دلائل کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کیا گیا جبکہ ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کا کہنا تھا کہ اگر تو یہ جرم نہیں دہراتے اور انڈرٹیکنگ دیتے ہیں تو عدالت دیکھ لے۔
واضح رہے کہ شیخ رشید کو 2 فروری کو رات گئے گرفتار کیا گیا تھا۔ شیخ رشید اس وقت جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں قید ہیں۔ پیپلز پارٹی کے مقامی رہنما راجا عنایت نے شیخ رشید کے خلاف سابق صدر آصف علی زرداری پر عمران خان کے قتل کی سازش کا الزام لگانے پر شکایت درج کرائی تھی۔
شکایت گزار کی مدعیت میں تھانہ آبپارہ پولیس نے آصف زرداری پر عمران خان کو قتل کرنے کی سازش سے متعلق بیان پر مقدمہ درج کیا تھاجس میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 120-بی، 153 اے اور 505 شامل کی گئی تھیں۔
جس پر شیخ رشید کو 2 فروری کو ان کے گھر سے گرفتار کیا گیا تھا۔ انہیں اسی روز اسلام آباد کی مقامی عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں عدالت نے ان کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا تھا۔
شیخ رشید کی درخواستِ ضمانت 2 ماتحت عدالتوں نے مسترد کی تھی جس کے بعد انہوں نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔