نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبر سے آگے' میں گفتگو کرتے ہوئے نیئر علی نے کہا کہ سی سی پی او لاہور غلام محمد ڈوگر کے تبادلے سے متعلق مقدمے میں سپریم کورٹ نے الیکشن کروانے سے متعلق ریمارکس دیے۔ اس کیس میں جب تبادلوں اور تقرریوں کی بات ہوئی تو عدالت نے کہا کہ الیکشن کمیشن اپنے کام کے علاوہ باقی سارے کام کر رہا ہے۔ اس معاملے پر چیف الیکشن کمشنر کی طلبی ہوئی اور انہوں نے پیش ہو کر سپریم کورٹ کو بتایا کہ اختیارات اور آئینی تقاضے پورے کرنے سے روکا جا رہا ہے۔ ہم الیکشن کروانے کے لئے تیار ہیں مگر ہمیں فوج سے سکیورٹی، عدلیہ سے انتخابی عملہ اور وزارت خزانہ سے پیسے نہیں مل رہے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ اپنے فیصلے خود کریں، کسی دوسرے کی ہدایت پر عمل نہ کریں۔
صحافی حیدر وحید نے کہا کہ عمران خان ایک منصوبے کے تحت کسی بھی کیس میں پیش نہیں ہو رہے۔ انہیں پتہ ہے کہ اگر وہ پیش ہونے لگ گئے تو کیس چلنے لگ جائیں گے اور وہ الیکشن سے پہلے ہی نااہل ہو جائیں گے۔ عمران خان کی یہ سٹریٹجی غلط ہے، انہیں عدالت میں پیش ہونا چاہئیے۔ عدالتیں ابھی بھی چاہ رہی ہیں کہ عمران خان کی نااہلی پر عدلیہ کا ٹھپہ نہ لگے۔ عدلیہ کا ادارہ نہیں چاہ رہا کہ نواز شریف کے بعد ایک اور سیاسی رہنما کو اپنے ہاتھوں سے سیاست سے بے دخل کر دیا جائے۔ نواز شریف اور مریم نواز کے ساتھ بہت زیادتی ہوئی۔ سات دن میں پانچ پیشیاں ہوئیں اور پھر انہیں نااہل کر دیا گیا۔ اس کا ازالہ یہ ہونا چاہئیے کہ نواز شریف کو اہل قرار دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ آج کی آڈیو لیکس کے ذریعے عدالتوں کو بھی میسج دیا جا رہا ہے کہ آپ بھی بہت زیادہ صاف نہیں ہیں۔ آج عدلیہ کو ریمارکس دینے ہی نہیں چاہئیں تھے۔ جب ان کے سامنے مقدمہ آتا تو پھر جو مرضی کہہ لیتے۔ تاہم میں یہ سمجھتا ہوں کہ لاہور ہائی کورٹ کا الیکشن سے متعلق فیصلہ عین آئین اور قانون کے مطابق ہے۔
صحافی شہباز رانا نے کہا کہ جسے 170 ارب کا منی بجٹ کہا جا رہا ہے وہ دراصل سوا 5 سو بلین کا بجٹ ہے کیونکہ جو ٹیکس اس وقت لگے ہیں وہ 30 جون کو ختم نہیں ہوں گے بلکہ یہ جاری رہیں گے۔ جب وزیراعظم خود ہی کفایت شعاری کی پالیسی پر عمل نہیں کر رہے تو باقی لوگ کیا کریں گے۔ ورلڈ بینک کے قرضے سے کابینہ نے 155 گاڑیاں مانگی تھیں۔ وزیراعظم نے اب جا کر اس مطالبے کا نوٹس لیا ہے اور ایف بی آر کی سرزنش کرتے ہوئے گاڑیاں خریدنے سے منع کر دیا ہے۔ وزیر اعظم کا ایک معاون خصوصی دفتر، ملازم، گاڑی، گھر، پٹرول، بجلی، گیس سب کچھ لیتا ہے۔ وہ تنخواہ نہ بھی لے تو وہ حکومت کو لاکھوں میں پڑتا ہے۔ 85 وزیر یہ سب کچھ لے رہے ہیں۔
رپورٹر شہباز میاں نے کہا کہ عمران خان چونکہ اشرافیہ کا حصہ ہیں اس لیے انہیں عدالت کی جانب سے رعایت پہ رعایت مل رہی ہے۔ عمران خان کے حفاظتی وارنٹس کے معاملے میں پچھلے 24 گھنٹوں میں بہت موڑ آئے ہیں۔ ایک ہی دن میں عدالت چار مرتبہ عمران خان کو پیش ہونے کی مہلت دے چکی ہے مگر وہ اس کے باوجود پیش نہیں ہوئے۔
پروگرام کے میزبان رضا رومی اور مرتضیٰ سولنگی تھے۔ 'خبر سے آگے' ہر پیر سے ہفتے کی رات 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے براہ راست پیش کیا جاتا ہے۔