17 سالہ اویس سکینڈ ایئرکا طابعلم تھا جو میٹرک تک پوزیشن ہولڈر تھا نوجوان نے میٹرک میں 11 سو میں سے 1040 نمبر لے کر اسلامیہ کالج پشاور کے شعبہ انجینئرنگ میں داخلہ لیا تھا۔ کرونا وبا کے باعث کالج بند ہونے پر اپنے گاؤں آیا ہوا تھا، 5 دسمبر کو اسے قتل کر کے لاش کھیتوں میں پھینک دی گئی۔
مقتول موٹر سائیکل مستری کا بیٹا تھا جسے باپ نے 78 ہزار روپے قرضہ لیکر اسلامیہ کالج پشاور میں بیٹے کی انجئیر بننے کی خواہش پر داخل کروایا تھا جو سماجی مسائل میں جھکڑے اس خاندان کا چشم و چراغ کزن کے ساتھ افئیر پر قتل کر دیا گیا، اویس کو اس کے بہنوئی الیاس نے قتل کیا جسے اپنی بھتیجی کے ساتھ باتیں کرنا گوارا نہ تھا۔
ایکسپریس ٹربیون سے بات کرتے ہوئے اویس کے والد نے بتایا کہ میں تعلیم حاصل نہ کر سکا، میری کوشش تھی کہ بچے علم حاصل کرکے مستقبل کو سنوار لیں ، اویس بچپن سے انجئیر بننے کا خواہش مند تھا، معلوم نہیں میرے بیٹے کو کس جرم کی اتنی بڑی سزا دی گئی۔