کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے الیکشن کمشنر سندھ اعجاز انور چوہان نے کہا کہ دوسرے مرحلے میں سندھ کے 16 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات ہوئے۔ کراچی میں 246 یوسیز اور 1230 حلقے ہیں۔ کراچی کے تمام نتائج آج شام تک تیار ہوجائیں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ بلدیاتی الیکشن ایک بہت بڑی مشق ہے۔ الیکشن میں بہت سارے مسائل اور چلینجز بھی ہوتے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے اپنی ذمے داری احسن طریقے سے نبھائی ہے۔
الیکشن کمشنر سندھ نے کہا کہ پولنگ کا وقت شام 5 بجے تک تھا۔ تاہم کئی پولنگ اسٹیشنز پر شام 6 بجے تک پولنگ ہوئی۔ الگ الگ کیٹیگری کے فارمز 11 اور 12 بنائے گئے تھے۔ جبکہ مختلف اوقات میں ووٹوں کی گنتی شروع ہوئی۔
الیکشن کمشنر سندھ اعجاز انور چوہان نے بتایا ہے کہ الیکشن کمیشن پاکستان نے مانیٹرنگ کا سخت طریقہ کار رکھا ہوا ہے۔ گزشتہ روز بلدیاتی الیکشن کے موقع پر سیکریٹری الیکشن کمیشن اور اسپیشل سیکریٹری بھی کراچی میں موجود تھے۔
اعجاز چوہان کا یہ بھی کہنا ہے کہ کسی بھی افسر نے اس پراسس میں کوئی کوتاہی نہیں کی۔ جس افسر نے کوتاہی کی اس کے خلاف سخت کارروائی ہو گی۔
دوسری جانب جماعت اسلامی کراچی کے سربراہ حافظ نعیم الرحمان نے ریٹرننگ افسران پر کراچی کے بلدیاتی الیکشن کے نتائج بدلنے کا الزام لگا دیا۔ ا حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ ہم 100 نشستوں پر کامیاب ہیں۔ زبردستی نتائج تبدیل کیے جارہے ہیں۔ بعض یونین کونسلز ایسی ہیں جہاں زبردستی نتیجہ تبدیل کروایا گیا۔ بہت ساری یونین کونسل میں دھاندلی ہوئی۔ ہمارےپاس ثبوت موجودہیں ہماراحق ہمیں دیا جائے۔
ان کا کہنا ہے کہ اب تک فارم بارہ نہیں دیئے جا رہے ہیں۔ جماعت اسلامی کے میئر کو آنے سے روکا گیا تو سارے آپشنز کا استعمال کریں گے۔ مکمل نتائج چند گھنٹوں میں جاری نہ ہوئے تو احتجاج کاحق رکھتےہیں ۔آر اوز رزلٹ جاری نہیں کررہے۔ فارم 11 ہمارے پاس موجود ہیں۔ نتائج تبدیل نہیں ہونے دیں گے۔
اس کے علاوہ کراچی میں نیوز کانفرنس میں پیپلز پارٹی کے رہنما اور صوبائی وزیر سعید غنی کا کہنا تھا کہ انتخابی نتائج میں تاخیر امیدواروں میں بےچینی کا سبب بن رہی ہے۔الیکشن کمیشن کراچی میں بلدیاتی نتائج فوری جاری کرنے کو یقینی بنائے۔
انہوں نے کہا کہ تاخیر سے نتائج کے اجراء سے پورا انتخابی عمل بلاجواز متنازعہ بن سکتا ہے۔
صوبائی وزیر سعید غنی نے کہا کہ الیکشن میں ثابت ہوا کہ سابقہ جنرل انتخابات میں ڈاکا ڈالا گیا تھا۔ پی ٹی آئی کے دماغ سے خناس نکلا کہ کراچی ان کا ہے۔ ان کا کہنا تھا 1970 کے الیکشن میں بھی پیپلزپارٹی کو کراچی سے بھرپور ووٹ پڑا تھا جن لوگوں کے لیے اچانک والی خبر ہےکہ پیپلزپارٹی پہلی مرتبہ جیتی ہے تو یہ تاثر غلط ہے۔
سعید غنی نے مزید کہا کہ پیپلزپارٹی کراچی سے صوبائی اور قومی اسمبلی کی نشستیں بھی جیتے گی۔ پی ٹی آئی کو چھوڑ کر باقی تمام جماعتوں سے بات ہو سکتی ہے۔
سعید غنی کا کہنا تھا جماعت اسلامی نے کراچی میں کافی نشستیں جیتی ہیں جس پر حافظ نعیم الرحمان کو مبارکباد پیش کرتا ہوں جبکہ کراچی میں پی ٹی آئی کے میئر کی نشست پر امیدوار اپنی نشست بھی نہ جیت سکے۔ اب تک کے نتائج کے بعد ہم 100 کے قریب یو سیز جیت چکے ہیں۔ جماعت اسلامی پیپلزپارٹی سے تھوڑا ہی پیچھے ہے۔مجموعی طورپر جماعت اسلامی اور پیپلزپارٹی کی سیٹوں کا واضح نمبربنتا ہے۔