ان کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ کی پشت پناہی کے بغیرپنجاب اسمبلی کے اعتماد کے ووٹ میں 186 اراکین کا پورا ہونا ممکن نہیں تھا، تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ق) کے کچھ اراکین واضح طور پر تحریک انصاف سے دور جا چکے تھے، لوگوں کو ان کے نام بھی معلوم تھے، مگر آخری رات آزاد اراکین کے علاوہ عمار یاسر بھی پہنچ گئے۔
ندیم ملک نے کہا کہ یہ سارے معاملات ظاہر کرتے ہیں کہ عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان کچھ نیا پک رہا ہے جو ابھی تک سامنے نہیں آ رہا۔
خیال رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے کچھ رہنماؤں اور میڈیا کے کچھ افراد کا بھی یہی کہنا ہے کہ عمران خان کو ابھی تک اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے مدد مل رہی ہے۔