پی ٹی آئی کا سیاسی دماغ دیکھیں کہ اگر عمران خان وزیر اعظم نہیں ہیں تو ہم اپوزیشن میں نہیں بیٹھیں گے، اسمبلیاں توڑ دیں گے۔ اب اگر عمران خان الیکشن نہیں لڑ رہا تو پھر بلا ہمارے کس کام کا، تمام وکلا کو قانون کا پتہ تھا مگر جان بوجھ کر الیکشن سے فرار کے لیے، انتخابات کو بدنام کرنے کے لیے، اپنی مقبولیت کا پول کھل جانے کے ڈر سے سیاسی میدان سے بھاگنے اور اداروں کو بدنام کرنے کے لیے انہوں نے بلے کو استعمال کیا ہے۔ یہ کہنا ہے عبدالقیوم صدیقی کا۔
نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبرسےآگے' میں انہوں نے کہا ماضی کے وہ مقدمات جنہیں ہاتھ لگانے سے چیف جسٹس صاحبان ڈرتے تھے اب سماعت کے لیے مقرر ہو رہے ہیں۔ موجودہ چیف جسٹس اسٹیبلشمنٹ کو احتساب کے دائرے میں لا رہے ہیں، ایسے مقدمے اٹھا رہے ہیں جن میں اسٹیبلشمنٹ پارٹی ہے۔ ان پر پھبتی کسنا کہ وہ اسٹیبلشمنٹ کا ٹول بن گئے ہیں درست نہیں ہے۔ جو لوگ نظریہ ضرورت کو زندہ کرنا چاہتے ہیں انہیں ثاقب نثار، آصف سعید کھوسہ اور بندیال جیسے چیف جسٹس مبارک ہوں۔
امداد علی سومرو کے مطابق مجھے نہیں لگتا قاضی فائز عیسیٰ اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں۔ جس طرح ماضی میں نواز شریف کو سیاست سے بے دخل کیا گیا تھا عمران خان کے ساتھ ایسا نہیں ہو رہا، عمران خان اپنے کرتوتوں کی وجہ سے باہر ہوئے ہیں اور ان کے وکلا کا کردار مایوس کن ہے۔ پی ٹی آئی کے پاس بلے کا نشان ہوتا تب بھی وہ کلین سویپ کرنے کی پوزیشن میں نہیں تھی۔
میزبان رضا رومی تھے۔ 'خبرسےآگے' ہر پیر سے ہفتے کی شب 9 بجکر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے پیش کیا جاتا ہے۔