تاہم کیس کی لاہور ہائیکورٹ پنڈی برانچ میں سماعت ہوئی ہے۔ جس کے دوران جوڑا عدالت میں پیش ہوا۔ جوڑے کی جانب سے یہ موقف اختیار کیا گیا کہ جسے مبینہ طور پر استانی عاصمہ بی بی کہا جا رہا ہے۔ وہ اپنی جنس تبدیل کر کے مرد بن چکا ہے اور اسکا نام علی آکاش ہے۔ اور یہ شادی دو بالغ العمر لوگوں کے درمیان ایک شرعی اور قانونی شادی ہے۔
اس موقع پر سماعت کرنے والے جج جسٹس صداقت علی نے سماعت کے آغاز پر ہی دونوں کو اپنے اپنے ماسک اتارنے کو کہا۔ ساتھ ہی انہوں نے جوڑے کو بتایا کہ ان پر ہم جنس شادی کا الزام ہے جو کہ ایک سنگین الزام ہے۔
آکاش جسے عاصمہ بی بی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے اس کے مطابق وہ مرد ہے اور اس حوالے سے اسکا نیا شناختی کارڈ اور دیگر دستاویزات بھی عدالت میں پیش کئے گئے۔
عدالت نے راولپنڈی ڈسٹرکٹ ہسپتال کے ایم ایس کو علی آکاش کا جنس ٹیسٹ کرانے کا حکم دے کر سماعت 21 جولائی تک ملتوی کردی۔