محمد عاطف علیم کی نظم ’فقط اک خلا ہے‘

03:30 PM, 16 Jul, 2020

محمد عاطف علیم
تصویر گر اور نظم نگار عالیہ مرزا کی نذر

عالیہ مرزا نے

زیاں اور خفت کے احساس سے

ایک مغموم ساعت میں جب یہ کہا

"میں خواب رکھ کر بھول گئی ہوں"

تو بے ساختہ میں نے خود کو ٹٹولا

مرا خواب

مرا بھی تو کوئی خواب تھا

وہ کہاں ہے؟

سو بے ساختہ  ساری جیبیں  تلاشیں

جرابوں کو الٹا

میرے پاس پچھلے زمانوں کے متروک سکے تھے بس!

اور گھر میں کوئی خواب رکھ کر بھلانے کے لائق جگہ بھی نہیں تھی

فقط اک خلا تھا

یونہی بے خیالی میں میں نے خلا میں بھی جھانکا

مگر ہنس دیا

خلا میں بھلا خواب کیسا؟

"تو پھر خواب میرا کہاں ہے؟"

تبھی یاد آیا

میرا خواب تو آنکھ کی سوختہ کوکھ میں

کب کر جل کر فنا ہوچکا ہے

سو میں شانت ہوں کہ

 مرے پاس

 کھونے کو کچھ بھی نہیں ہے

فقط اک خلا ہے
مزیدخبریں