اس ویڈیو کے عنوان میں لکھا گیا ہے کہ لاہور کی عدالت کے اندر وکلا کا نجی ٹارچر سیل کی ویڈیو منظر عام پر آگئی وکلا نے سول کپڑوں میں ملبوث پولیس اہلکاروں کے ساتھ مل کر دو نوجوانوں پر الزام لگا کر انکو تشدد کرکے قتل کردیا جن کی لاشیں نہر میں سے ملی ہیں۔ اس تحریر میں تشڈ کا شکار ہونے والے نوجوانوں کے نام راشد اور ابوبکر بتائے گئے ہیں۔
اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ 2 لوگوں کو سبز رنگ کی پلاسٹک پائپوں اور بجلی کی تاروں سے بد ترین طور پر تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا یے۔ تشدد کا شکار افراد ویڈیو میں بے بس نظر آرہے ہیں اور ان پر بد ترین تشدد کرنے والے ایک دوسرے کو ان کو مارنے پر مزید اکسا رہے ہیں۔
ان میں سے ایک کو سنا جا سکتا ہے جو کہ کہہ رہا ہے کہ یار اسکی ٹانگ توڑ دو۔ جس کے بعد پائپ مارنے کی رفتار میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے۔ ویڈیو کے اختتام پر سر سے رستے خون کے ساتھ بے حال گرے ہوئے شخص سے کسی واقعے کی بابت پوچھا جا رہا ہوتا ہے اور وہ بتاتا ہے کہ فلاں خاتون اندر گئی تھیں جس کے بعد اسنے (دوسرا شخص) اسکے سے ساتھ سب کچھ کیا۔
وہ تو میری بہن تھی جس پر دوسری جانب سے گالم گلوچ کے ساتھ اس سے پوچھا جاتا ہے کہ تمہاری وہ اگر بہن تھی تو تم دیکھتے رہے جب تک سب ہوتا رہا۔
بادی النظر میں یہ ایک خاتون سے متعلقہ تنازع معلوم ہوتا ہے۔ فیسبک پر شئیر ہونے والی ویڈیو کو اب تک ہزاروں افراد دیکھ چکے ہیں۔ تاہم یہ ٹارچر سیل لاہور کی کس عدالت میں واقع ہے یہ ابھی معلوم نہیں ہوسکا۔