لاہور سے تعلق رکھنے والے ایک صحافی نے یوٹیوبر، ماڈل، اداکارہ زنیرا ماہم سے سخت سوالات کیے ہیں جن کے خاتون میزبان تسلی بخش جواب دیتی ہوئی نظر نہیں آ رہیں۔
کچھ دیر قبل ہی سوشل میڈیا سائٹس پر اپلوڈ ہونے والے زنیرا ماہم کے انٹرویو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ دعا زہرا کیس کی صحیح سے معلومات یا اس میں شامل دفعات بھی صحیح سے نہیں جانتی ہیں۔
https://www.youtube.com/watch?v=2C1-zo9bwjA
میزبان خاتون کا بتانا ہے کہ وہ 24 سال کی ہیں اور شادی شدہ ہیں، انہوں نے دعا زہرا کے نیچے گدی اُنہیں بڑا نہیں بلکہ برابر دکھانے کے لیے رکھی تھی۔
وہ دعا زہرا اور اُس کے شوہر ظہیر احمد کے ساتھ براہِ راست نہیں بلکہ پولیس اور وکلاء کے ذریعے بات چیت کر رہی تھیں۔
خاتون میزبان، زنیرا ماہم کا ایک جانب بتانا ہے کہ کمرے میں صرف وہ، دعا اور ظہیر ہی موجود تھے جبکہ دوسری جانب اُن کا کہنا ہے کہ انٹرویو کے دوران دیواروں پر نظر آنے والے سائے ظہیر کے گھر کے افراد کے تھے جو بار بار کمرے میں آ رہے تھے۔
لوگ اس خیال کا اظہار کررہے تھے کہ شاید نامور برانڈ نے یہ انٹرویو اسپانسر کیا ہے لیکن زنیرا کے مطابق انہوں نے ایسا ان کی ٹیم کے رکن کو چِڑانے کے لیے کیا تھا اور وہ اس سے قبل بھی ایسا کرچکی ہیں۔
دوسری جانب مذکورہ برانڈ نے اپنا بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا اس انٹرویو سے کوئی تعلق نہیں ہے، اس کے علاوہ انہوں نے معاملے کی تحقیقات کا بھی اعلان کیا ہے۔
واضح رہے کہ زنیرا ماہم کی جانب سے عدالتی فیصلے کے بعد دعا اور ظہیر کا کیا گیا انٹرویو خوب وائرل ہوا تھا جس کے بعد سے سوشل میڈیا سمیت ’مین اسٹریم میڈیا‘ پر بھی خاتون میزبان کو سخت سوالات کا سامنا ہے۔
دوسری جانب دعا زہرا کے والد کا کہنا ہے کہ ’اُنہوں نے سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا ہے، خاتون میزبان کو جَلد ہی سپریم کورٹ کی جانب سے نوٹس مل جائے گا‘۔