سازش کا کوئی ثبوت ہے تو سامنے لائیں، بار بار دہرانے سے الزام سچ نہیں ہو گا، ملیحہ لودھی

سازش کا کوئی ثبوت ہے تو سامنے لائیں، بار بار دہرانے سے الزام سچ نہیں ہو گا، ملیحہ لودھی
ا امریکہ میں پاکستان کی سابق سفیر ملیحہ لودھی کا کہنا ہے کہ سابق حکومت کو آئینن طریقے سے ہٹایا گیا، اگر بیرونی سازش کا کوئی ثبوت ہے تو سامنے لائیں، بار بار دہرانے سے الزام سچ نہیں ہو جائے گا۔

انہوں نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عسکری قیادت نے سازش کی تردید کی ہے تو وہ انٹیلی جنس ایجنسیوں کی تحقیق کی بنیاد پر ہے۔یہ جھوٹ ہے کہ امریکا نے جو کہا ہم نے مانا۔ ایسا ہوتا تو پاکستان جوہری طاقت نہ بنتا۔

ترجمان پاک فوج میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ گزشتہ روز سازشی مراسلے سے متعلق کسی قسم کا سیاسی بیان نہیں دیا، ترجمان پاک فوج کی حیثیت سے بیان دیا تھا، کسی بھی سروسز چیف نے یہ نہیں کہا کہ سازش ہوئی، سازش کا لفظ اعلامیے میں بھی شامل نہیں، جوڈیشل کمیشن بنانے پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔

دوسری جانب بریگیڈیئر ریٹائرڈ حارث نواز کا کہنا ہے کہ فوج کو متنازع بنانا ملک کے ساتھ زیادتی ہے، پی ٹی آئی سازش کا موضوع چھوڑ کر آگے بڑھے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوری طریقے سے انہیں نکالا گیا تو انہیں بھی سیاسی جدوجہد کا راستہ اختیار کرنا چاہئیے۔

جب کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے سوشل میڈیا پر عوام کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے ایک سوال پر سازشی مراسلے سے متعلق کہا کہ 7مارچ کو ڈونلڈ لو ایک آفیشل میٹنگ میں بیٹھ کر کہتا ہے اگر عمران خان کو عدم اعتماد کے ذریعے نہ ہٹایا گیا تو پاکستان کو بڑی مشکل ہوگی، سائفر سیکرٹ کوڈ پیغام ہوتا ہے، یہ صدرمملکت، وزیراعظم اور ملٹری قیادت کے پاس جاتا ہے، اس میں یہ تھا کہ عمران خان کو ہٹایا جائے، لیکن مراسلے میں کس کو حکم دیا جارہا تھا کہ ہٹایا جائے جبکہ وزیراعظم تو میں تھا، روس کا دورہ اس بارے تھا کہ عمران خان نے خود فیصلہ کیا، جبکہ سفیر نے اس کی تردید کی کہ سب اسٹیک ہولڈرز کا فیصلہ تھا۔

اس کے بعد ہمارے اتحادی اور ممبران پارلیمنٹ کو ایک دم لگا کہ یہ بہت بری حکومت ہے، اس سے پہلے تین چار لوٹے امریکن ایمبیسی میں بھی جایا کرتے تھے، سوال یہ ہے کہ جب ہمیں حکومت ملی تو بینک کرپٹ معیشت تھی، کورونا آگیا، ہمارے لیے دوسال بڑے مشکل تھے، یہ اس وقت پارٹی کو چھوڑ دیتے، لیکن دوسال بعد ہماری انڈسٹری گروتھ کررہی تھی، ٹیکسٹائل، ریکارڈ،سب سے زیادہ ڈالرز آرہے تھے، زراعت ریکارڈ پر تھی، جب پاکستان آگے جا رہا تھا تب ان کو پارٹی یا حکومت چھوڑنے کا کیوں خیال نہیں آیا ؟ میرا سوال یہ ہے کہ سازش تھی یا نہیں اس کا فیصلہ ڈی جی آئی ایس پی آر کریں گے؟ان کا ایک نقطہ نظر ہوسکتا ہے لیکن فیصلہ نہیں کرسکتے،مداخلت یا سازش کا فیصلہ کون کرے گا؟ ہم نے چیف جسٹس کو خط لکھا ، جب میں وزیراعظم تھا تو کمیشن بنانے کا کہا تھا کہ سازش کی تحقیقات کرے، اب کوئی نہیں کہہ سکتا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر یہ نہیں کہہ سکتا کہ سازش ہوئی یا نہیں، مداخلت کا تو سب نے مان لیا ہے۔