کانگریس سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کے جلسوں کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے تو حکمران جماعت اور بالخصوص وزیراعظم نریندر مودی اس محاذ پر بھی خاصے سرگرم ہیں۔ وہ اور ان کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے انتخابی مہم قدرے جارحانہ انداز سے شروع کی ہے۔
https://youtu.be/poMlj1vpoOg
حکمران جماعت کی انتخابی مہم اس قدر دلچسپ ہے کہ اس پر خود ان کے سپورٹرز بھی مسکرائے بنا نہیں رہ سکے اور اب دلچسپ تبصرے کر رہے ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق وزیراعظم نے گزشتہ روز ایک تقریب کے دوران اپنی جارحانہ انتخابی مہم کا آغاز کیا۔ حکمران جماعت کا یہ ماننا ہے کہ ان کی حریف جماعت کانگریس کی انتخابی مہم عوام میں مقبول نہیں ہے۔
یاد رہے کہ 2014ء کے انتخابات میں نریندر مودی اور ان کی جماعت کی کامیابی کی ایک بڑی وجہ ان کے دلچسپ، جارحانہ اور تخلیقی انتخابی نعرے بھی تھے۔ رواں انتخابات کے لیے بھی نریندر مودی نے جارحانہ نعرے تخلیق کیے ہیں۔
انہوں نے انتخابی مہم کا آغاز ’’میں بھی چوکیدار ہوں‘‘ کا نعرہ استعمال کر کے کیا۔
بھارتی وزیراعظم نے صرف نعرہ لگانے پر ہی اکتفا نہیں کیا بلکہ اس حوالے سے ٹویٹ پر وضاحت بھی کی کہ صرف وہ نہیں بلکہ ہر بھارتی شہری ملک سے کرپشن و غربت کے خاتمے اور ملک کو شیطانوں سے بچانے کے لیے چوکیدار کا کردار ادا کر رہا ہے۔
https://twitter.com/narendramodi/status/1106759555315314689?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1106759555315314689&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.dawnnews.tv%2Fnews%2F1099601
نریندر مودی کا بس نہیں چل رہا تھا کہ ان کا یہ نعرہ راتوں رات مقبول ہو جاتا، چنانچہ انہوں نے ’’میں بھی چوکیدار‘‘ کا ہیش ٹیک بھی استعمال کیا، ان کا یہ تجربہ کامیاب رہا کیوں کہ یہ ہیش ٹیگ دیکھتے ہی دیکھتے ٹویٹر کا مقبول ترین ٹرینڈ بن گیا۔
نریندر مودی کی جارحانہ مہم اور ٹویٹس پر کانگریس کے صدر اور ان کے اہم ترین حریف راہول گاندھی بھی خاموش ہوئے بنا نہیں رہ سکے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی انتخابات میں امیدواروں پر اپنے مجرمانہ ریکارڈ کی تشہیر لازمی قرار
راہول گاندھی نے نریندر مودی کی ٹویٹ پر منفی تبصرہ کرنے سے گریز کیا اور کچھ نہ کہتے ہوئے بھی بہت کچھ کہہ گئے۔ انہوں نے وزیراعظم کی ان کے قریبی ساتھیوں کے ساتھ تصویر شیئر کرتے ہوئے استفسار کیا:’’ نریندر مودی خود کو چوکیدار قرار دے کر کیا اس بات کا اعتراف کر رہے ہیں کہ وہ قصوروار ہیں؟‘‘
ٹویٹر پر نریندر مودی کے حامیوں کی بھی کوئی کمی نہ تھی۔ کئی صارفین نے بھارتی وزیراعظم کی حمایت میں اپنے نام کے ساتھ چوکیدار کا اضافہ ہی کر ڈالا۔
https://twitter.com/priyankac19/status/1106841131197845504
دوسری جانب نریندر مودی کی اس مہم پر خوب تنقید بھی کی جا رہی ہے۔ ٹویٹر پر بیسیوں لوگوں نے وزیراعظم کی توجہ ملک میں جاری بدعنوانی، لاقانونیت اور غربت کی جانب مبذول کروائی ہے۔
خاتون صحافی پریانکا چترویدی نے نریندر مودی اور ان کے قریبی ساتھیوں کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے لکھا:’’ بی جے پی کے چوکیدار ہی چور ہیں۔‘‘
https://twitter.com/priyankac19/status/1106841131197845504?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1106841131197845504&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.dawnnews.tv%2Fnews%2F1099601
ایک اور ٹویٹ میں کہا گیا:’’چوکیدار چور ہے۔‘‘
وزیراعظم نے اپنے ٹویٹ یا بیانات میں کسی قسم کی سیاسی کشیدگی کا ذکر نہیں کیا تاہم ان کے ان نعروں کو جارحانہ خیال کیا جا رہا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ ان کی انتخابی مہم مزید جارحانہ ہو گی۔
یہ واضح کر دینا ضروری ہے کہ بھارت میں انتخابی عمل کا آغاز 11 اپریل سے ہوگا اور یہ 19 مئی تک جاری رہے گا جب کہ ووٹوں کی گنتی کا آغاز 23 مئی سے ہو گا۔ یہ عام انتخابات سات مرحلوں میں چھ ہفتوں تک جاری رہیں گے اور جون کے پہلے ہفتے میں نئی حکومت قائم ہو گی۔