دوسری جانب کراچی پولیس چیف غلام نبی میمن کی سربراہی میں اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں کرونا وائرس سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا جب کہ پولیس افسران اور جوانوں کی چھٹیاں منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
کراچی پولیس کا کہنا ہے کہ تھانے کی سطح پر اضافی نفری تعینات کی گئی ہے۔ شادی ہالز، تقریبات اور عارضی بازاروں پر پابندی پر سختی عملدرآمد کرایا جائے گا۔ کراچی پولیس چیف نے کہا کہ جن 22 ہسپتالوں میں آئیسولیشن وارڈ بنائے گئے ہیں ان کو سیکیورٹی فراہم کردی گئی ہے اور ان ہسپتالوں میں کسی بیمار اور معمر پولیس اہلکاروں کو تعینات نہیں کیا جا رہا ہے۔
غلام نبی میمن نے کا کہنا تھا کہ ایک ہزار پولیس اہلکاروں کو بڑے ڈیپارٹمنٹل سٹورز کے باہر تعینات کیا جائے گا اور گارڈن ہیڈکوارٹر ہسپتال میں بھی آئیسولیشن وارڈ کا قیام کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ گذشتہ روز پنجاب میں کرونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آنے کے بعد حفاظتی انتظامات کے پیش نظر صوبے بھر میں مزارات کو بند کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔
پنجاب کی انتظامیہ نے وزیراعلیٰ عثمان بزدار کی ہدایت پر صوبے بھر میں مزارات کو بند کرانے کا فیصلہ کیا اور اس سلسلے میں چیف سیکریٹری کو فیصلے پر فوری عملدرآمد کی ہدایت دی گئی۔ پنجاب میں مزارات 3 ہفتے تک بند رہیں گے اور انہیں بند کرنے کا فیصلہ کرونا وائرس سے بچاؤ کے تناظر میں کیا گیا ہے۔
علاوہ ازیں وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں صوبے میں دفعہ 144 نافذ کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔
کرونا وائرس کیا ہے؟
عالمی ادارہ صحت کے مطابق کرونا وائرسز ایک سے زائد وائرس کا خاندان ہے جس کی وجہ سے عام سردی سے لے کر زیادہ سنگین نوعیت کی بیماریوں، جیسے مڈل ایسٹ ریسپائریٹری سنڈروم اور سیویئر ایکیوٹ ریسپائریٹری سنڈروم جیسے امراض کی وجہ بن سکتا ہے۔ یہ وائرس عام طور پر جانوروں کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوتے ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق کرونا وائرس کی علامات میں سانس لینے میں دشواری، بخار، کھانسی اور نظام تنفس سے جڑی دیگر بیماریاں شامل ہیں۔ اس وائرس کی شدید نوعیت کے باعث گردے فیل ہوسکتے ہیں، نمونیا اور یہاں تک کے موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔
ماہرین کے مطابق کرونا وائرس اتنا خطرناک نہیں جتنا کہ اس وائرس کی ایک اور قسم سارس ہے جس سے 3-2002 کے دوران دنیا بھر میں تقریباً 800 افراد جاں بحق ہوئے تھے اور یہ وائرس بھی چین سے پھیلا تھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس سے ہونے والی بیماری انفلوئنزا یا فلو جیسی ہی ہے اور اس سے ابھی تک اموات کافی حد تک کم ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کی سفارشات کے مطابق لوگوں کو بار بار صابن سے ہاتھ دھونے چاہئیں اور ماسک کا استعمال کرنا چاہیے اور بیماری کی صورت میں ڈاکٹر کے مشورے سے ادویات استعمال کرنی چاہیے۔