صحافی نے سوال کیا کہ سنا ہے پیپلز پارٹی کی اسٹیبلشمنٹ سے ڈیل ہوگئی ہے اور یہ سب اسی منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا ہے۔ کیا یہ سب سوچا سمجھا مقصد تھا۔ اس پر میاں نواز شریف کا کہناتھا کہ میں آپ کا ٹویٹ پڑھا تھا۔ مجھ سے یہ سوال کیوں پوچھ رہے ہیں۔ اتنی دیر میں عقب سے آواز آئی کہ دیر ہوگئی ہے جس پر نواز شریف نے کہا کہ دیر ہوگئی ہے جی۔
https://twitter.com/nayadaurpk_urdu/status/1371886115121152003
جب صحافی نے اسحاق ڈار اور نواز شریف کی ذات کو لے کر آصف زرداری کی جانب سے حملوں کے بارے میں سوال پوچھا کہ آپ اس سب کو کیسے دیکھ رہے ہیں تو نواز شریف کا کہنا تھا کہ جیسے آپ دیکھ رہے ہیں۔
یاد رہے کہ پی ڈی ایم کے اجلاس میں خطاب کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ میاں صاحب پلیز پاکستان تشریف لائیں۔ نواز شریف اگر جنگ کے لئے تیار ہیں تو لانگ مارچ ہو یا عدم اعتماد کا معاملہ، انہیں وطن واپس آنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ وہ وطن آجائیں ہم استعفے انکو دے دیں گے۔ اسمبلیوں کو چھوڑنا عمران خان کو مضبوط کرنے کے مترادف ہے۔ ہم پہاڑوں پر سے نہیں بلکہ پارلیمان میں رہ کر لڑتے ہیں۔ دوسری جانب مریم نواز نے آصف علی زرداری کو انکی تنقید پر جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ انکے والد کی جان کو کطرہ ہے ایسے میں وہ کیسے ملک میں واپس آئیں۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ آصف علی زرداری ان کے والد کی جان کے تحفظ کی گارنٹی دیں تو وہ واپس آجائیں گے