انکا کہنا تھا حکومت ضد اور ہٹ دھرمی چھوڑ دے۔ حکومت کرونا پھیلانا چاہتی ہے یا کرونا پھیلنے سے روکنا چاہتی ہے؟ نعیم میرنے کہا کہ منطق اور دلیل پر مبنی ہمارا موقف تسلیم کیا جائے۔ ہماری حکومت سے اور حکومت کی ہم سے کوئی لڑائی نہیں۔ ہم سب نے ملکر کرونا سے لڑنا ہے۔ بند مارکیٹوں اور َسیل شدہ دکانوں کو بھی کھولا جائے۔ مارکیٹوں کو بند کرنا ، کرونا سے شکست تسلیم کرنا ہے۔
تاجر، عوام اور حکومت ملکر ہی کرونا کو شکست دے سکتے ہیں۔ حکومتی ایس و پیز آسمانی صحیفہ نہہیں جو بدلے نہیں جاسکتے۔ زمینی حقائق کو مدنظر رکھ کر ایس او پیز کو مزید بہتر بنایا جائے۔وبائی مرض کے دور میں حکومت کے ساتھ تعاون کرنا ہماری قومی زمہ داری ہے۔ حکومت آسانی پیدا کرے ، ہمارا مکمل تعاون ہوگا۔
یاد رہے چند روز قبل لاک ڈاؤن کھولنے کے حکومتی فیصلے کے بعد مارکیٹوں میں کرونا وائرس کے حوالے سے ایس او پیز کی دھجیاں اڑتی ہوئی نظر آرہی تھیں اور اس حوالے سے حکومتی وزرا بھی بظاہر سیخ پا تھے اور انہوں نے ذمہ داری تاجروں اور عوام پر ڈالی تھی۔ تاہم اسکے باوجود کسی قسم کی کوئی بہتری نظر نہیں آئی جس پر میڈیکل ماہرین اور پاکستان میں کرونا سے لڑنے والے فرنٹ لائن ڈاکٹرز انگشت بدندان ہیں کہ اس ملک میں کرونا وائرس کے خلاف جنگ کا کیا بنے گا؟