ایس آر این ای کی چیف ایگزیکٹو ہنری جی نے فاکس نیوز کو بتایا کہ ان کی کمپنی کی جانب سے تیار کی گئی اینٹی باڈی دوا کرونا وائرس کو 100 فیصد روک سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس پر زور دینا چاہتے ہیں کہ ایک علاج موجود ہے، اگر آپ کے جسم میں وہ اینٹی باڈی موجود ہے تو آپ کو سماجی دوری کی ضرورت نہیں۔
مذکورہ دعوے کے بعد سٹاک مارکیٹ میں سورینٹو کے حصص میں 51.5 فیصد اضافہ ہوا۔ تاہم ایسی تحقیق کی نگرانی کرنے والے امریکی تھنک ٹینک ملکن انسٹیٹیوٹ نے احتیاط پر زور دیا اور کہا کہ کرونا وائرس کے ممکنہ علاج کے لیے 200 تھراپیوٹکس تیار کیے جارہے ہیں اور انفیکش سے بچاؤ کے لیے 123 قابل ذکر ویکسین تیاری کے مراحل میں ہیں جن میں صرف 7 ویکسین کی انسانوں پر آزمائش کی جارہی ہے۔
صحت حکام کے مطابق اتنی بڑی تعداد میں ویکسین کے امیدوارں سے ظاہر ہوتا ہے کہ پوری عالمی برادری کی توجہ اس بیماری کا علاج ڈھونڈنے پر مرکوز ہے جو 3 لاکھ سے زائد افراد کی موت کی وجہ بن چکی ہے جبکہ 45 لاکھ افراد کو متاثر کرچکی ہے۔
دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی وبا قرار دیے جانے والے کرونا وائرس کی ویکسین کی جلد از جلد تیاری کے لیے آپریشن راپ اسپیڈ کا اعلان کر دیا ہے۔
عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جلد از جلد ویکسین لانے کے لیے نہ صرف پرعزم ہیں بلکہ انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکہ کو اس ضمن میں بہت جلد اہم نتائج حاصل ہونے والے ہیں۔
عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکی حکومت دیگر ممالک کے ساتھ ملک کر کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔
صدر ٹرمپ نے آپریشن راپ اسپیڈ شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد بڑی تعداد میں اور جلدی ویکسین کی تیاری کو یقینی بنانا ہے۔