سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری اپنے بیان میں شہباز گل کا کہنا تھا کہ سیالکوٹ میں ایک طرف جان بوجھ کر عمران خان کو کوئی سیکیورٹی پروائیڈ نہیں کی گئی اور دوسری طرف ان کے دو فون چوری کئے گئے۔
انہوں نے حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آپ تو ب لکل بوکھلا گئے ہیں۔ عمران خان نے جو ویڈیو بیان ریکارڈ کروایا ہے وہ ان فونوں سے نہیں ملنا۔ عمران خان کے جلسہ گاہ جانے کے بعد ائیرپورٹ سے فون چوری کروائے گئے۔
دوسری جانب مختلف تھریٹس کی وجہ سے حکومت نے سابق وزیراعظم عمران خان کی سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کے تحت رینجرز، ایف سی اور پولیس کی بھاری نفری تعینات کر رکھی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی سیکیورٹی سے متعلق ان کی جماعت کا ایک نمائندہ مقرر کیا جانا ضروری ہے تاکہ اگر کوئی مخصوص دھمکی ہے تو وہ بھی شیئر کی جائے جس کی روشنی میں مزید حفاظتی انتظامات کئے جا سکیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اس کے علاوہ بھی عمران خان کی سکیورٹی کو فول پروف بنانے اور پروٹوکول بارے حکومت کی جانب سے واضح احکامات جاری کئے گئے ہیں۔
اس وقت عمران خان کی رہائشگاہ بنی گالہ کی سیکیورٹی کے لئے ایف سی کے 72 اور اسلام آباد پولیس کے 22 اہلکار تعینات ہیں۔
اس کے علاوہ خیبر پختونخوا حکومت نے چھتیس اور گلگت بلتستان حکومت نے چھ پولیس اہلکار عمران خان کی سیکیورٹی کے لئے دیئے ہوئے ہیں جبکہ عسکری سیکیورٹی کیلئے 9 اور ایس ایم ایس سکیورٹی کے 26 اہلکار بھی بنی گالہ پر ہمہ وقت تعینات ہیں۔
https://twitter.com/SHABAZGIL/status/1526150054427430915?s=20&t=QY_xpsV7ILW_od64dbQSKA
دوران سفر سابق وزیراعظم عمران خان کیساتھ اسلام آباد پولیس کی چار گاڑیاں اور تئیس اہلکار اور رینجرر کی ایک گاڑی اور پانچ مستعد اہلکار موجود ہوتے ہیں۔
ادھر وزیراعظم شہباز شریف نے سابق وزیراعظم اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو فول پروف سکیورٹی فراہم کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔ وزیراعظم آفس میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزارت داخلہ کی جانب سے وزیراعظم کو سابق وزیراعظم کی سکیورٹی کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
وزیراعظم شہباز نے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کو سابق وزیراعظم کو ہر حوالے سے بہترین سکیورٹی فراہم کرنے کی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے سابق وزیراعظم کو فوری طور پر چیف سکیورٹی آفیسر فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی۔وزیراعظم نے تمام صوبائی حکومتوں کو بھی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو جلسے جلوسوں کے دوران سکیورٹی فراہم کرنے کی ہدایت کی۔
تاہم وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ خان نے الزام عائد کیا ہے کہ عمران خان نیازی امریکی سازش کی طرح اب مسلسل اپنی جان کو خطرے کا بیانیہ بنا رہے ہیں۔ ممکنہ خطرے سے متعلق اگر کوئی ٹھوس ثبوت سابق وزیراعظم کے پاس ہے تو اسے وزارت داخلہ سے فی الفور شئیر کریں۔ حکومت اس معاملے کی مکمل تحقیقات کروانے کیلئے تیار ہے۔
اپنے بیان میں وزیر داخلہ نے کہا کہ اگر عمران نیازی چاہیں تو اس معاملے پر ایک جوڈیشل کمیشن بھی قائم کرسکتے ہیں اور جوڈیشل کمیشن عمران نیازی کے فراہم کردہ شواہد اور معلومات کا جائزہ لے کر آزادانہ فیصلہ دے سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرعمران نیازی اپنی جان کو خطرے سے متعلق معلومات فراہم نہیں کرتے تو امریکی سازش کی طرح اس بیانیے کو بھی ایک پولیٹیکل سٹنٹ ہی تصور کیا جائیگا۔
انہوں نے کہا کہ ایک سابق وزیراعظم کا اپنی جان کے خطرے کو پولیٹیکل سٹنٹ کے طور پر پیش کرنا انتہائی افسوسناک ہے اور خطرے کا باعث ہوسکتا ہے۔انہوں نے مشورہ دیا کہ عمران نیازی اپنی سکیورٹی کو سیاسی پراپیگنڈے کے طور پر پیش نہ کرے، شواہد ہیں تو ہم سے شئیر کرے۔