منگل کو سپریم کورٹ میں ایک سول مقدمے کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے وکیل اصغر سبزواری سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ کو دیکھ کر خوشی ہوئی۔ آپ کافی عرصے کے بعد میری عدالت میں آئے ہیں۔‘
چیف جسٹس نے عمران خان کو مقدمے کی سماعت کے دوران گڈ ٹو سی یو کہنے پر ہونے والی تنقید کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ کو دیکھ کر خوشی ہوئی' ایسا ہر کسی کو کہتا ہوں۔ مجھے گڈ ٹو سی یو کہنے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ میں ہر ایک کو احترام دیتا ہوں۔ ادب واخلاق تو سب کے لیے ضروری ہے۔ ادب و اخلاق کے بغیر مزہ نہیں۔
علاوہ ازیں، نیب ترمیمی بل کے خلاف کیس میں وفاقی حکومت کے وکیل مخدوم علی خان ذریعہ ویڈیو لنک پیش ہوئے۔ جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ ہم سے بہت دور ہیں۔ ایک مرتبہ پھر کہہ رہا ہوں آپ کو دیکھ کر اچھا لگا۔
مخدوم علی خان نے کہا کہ حالات ہی ایسے تھے کہ یقین نہیں تھا عدالت پہنچ سکوں گا۔آج کل تو سوشل میڈیا بھی نہیں چل رہا کہ معلومات مل سکیں۔
چیف جسٹس نے اس پر بھی کہا کہ سوشل میڈیا پر تو“ گڈ ٹو سی یو“ بھی غلط انداز میں چلایا گیا۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے 12 مئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی گرفتاری کے خلاف درخواست پرسماعت کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی کو دیکھ کر کہا تھا’آپ کو دیکھ کر خوشی ہوئی‘، تاہم انہیں خوشی کے اظہار والے یہ الفاظ مہنگے پڑ گئے۔ پی ڈی ایم حکومت اور دیگر جماعتوں کی جانب سے چیف جسٹس کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور کہا گیا کہ کرپشن کے الزامات میں گرفتار شخص کو عدالت میں خوش آمدید کہنا کسی طور مناسب نہیں۔
حکمران اتحاد میں شامل بیشتر جماعتوں کے قائدین کی جانب سے یہ الزام عائد بھی کیا جاتا رہا ہے کہ عمران خان کے ساتھ عدالتوں میں روا رکھے جانے والا رویہ ان کے بقول ’لاڈلے‘ جیسا ہے۔