جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں لاہور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے مسلم لیگ (ن) کے صدر کی درخواست پر سماعت کی۔
درخواست پر سماعت کے دوران حکومت نے نوازشریف کی بیرون ملک روانگی کے لیے شورٹی بانڈ حکومت کے بجائے عدالت میں جمع کرانے کی پیشکش کر دی جبکہ عدالت نے نوازشریف کی واپسی کے لیے شہبازشریف سے تحریری ضمانت طلب کر لی جو انہوں نے وکلا کے ذریعے عدالت میں جمع کرا دی ہے۔
سماعت کے آغاز پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے اشتیاق احمد نے مؤقف اپنایا کہ نواز شریف کی صحت تشویشناک ہے، چاہتے ہیں کہ وہ بیرون ملک علاج کیلئے جائیں، اگر وفاقی حکومت کو بانڈ جمع کرانے کا مسئلہ ہے تو (ن) لیگ اسی رقم کے برابر بانڈ عدالت میں جمع کرا دے، یا عدالت کو مطمئن کر دیں۔
لاہور ہائیکورٹ نے شہبازشریف کے وکلا سے تحریری ضمانت طلب کرتے ہوئے حکم دیا کہ نواز شریف اور شہباز شریف واپس آنے سے متعلق لکھ کر دیں۔
عدالت کی جانب سے ضمانت طلب کیے جانے پر شہبازشریف کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ ڈاکٹرز کی سفارش پر نواز شریف کو بیرون ملک بھجوایا جانا ہے، وہ یقین دہانی کروانے کو تیار ہیں جب بھی صحت مند ہوں گے واپس آئیں گے اور عدالتی کیسز کا سامنا کریں گے۔
مسلم لیگ (ن) کی جانب سے عدالت میں دیے گئے حلف نامے پر وفاقی وزیر فواد چوہدری نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا کہ نواز شریف کے وکلا نے جو حلف نامہ جمع تجویز کیا ہے اس میں صرف ایک یقین دہانی ہے کہ میاں صاحب نے واپس نہیں آنا، وفاقی حکومت کے وکلا کا موقف بالکل جائز اور قانونی طور پر درست ہے۔
واضح رہے کہ وفاقی کابینہ کی ذیلی کمیٹی نے نواز شریف کو علاج کے غرض سے 4 ہفتوں کیلئے بیرون ملک جانے کی مشروط اجازت دینے کا اعلان کیا تھا۔
وزیر قانون فروغ نسیم کے مطابق نواز شریف کی بیرون ملک روانگی اس بات سے مشروط ہے کہ نواز شریف یا شہباز شریف 7 یا ساڑھے 7 ارب روپے کے پیشگی ازالہ بانڈ جمع کرا دیتے ہیں تو وہ باہر جاسکتے ہیں اور اس کا دورانیہ 4 ہفتے ہوگا جو قابل توسیع ہے۔