غریدہ فاروقی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سیاسی روایات اور کلچر میں یہ بات طے ہے کہ اگر حکومت ڈیلیور کرنے میں ناکام ہو جائے تو پھر اپوزیشن ڈیلیور کیا کرتی ہے، اس میں کوئی شک وشبہ ہی نہیں ہے۔
کامل علی آغا کا کہنا تھا کہ حکومت کی ناکامی کی وجہ سے سارا معاملہ اپوزیشن کے پاس چلا جاتا ہے کہ وہ کس حد تک عوام کو باہر نکالتی ہے اور کس طرح انھیں ساتھ لے کر چلتی ہے۔
https://twitter.com/GFarooqi/status/1460547361923649538?s=20
ان کا کہنا تھا کہ اگر اپوزیشن کہتی ہے کہ اپوزیشن کو نہیں چلنے دینا تو لا اینڈ آرڈر کی صورتحال بد سے بدتر ہوتی جائے گی۔ اس ملک میں پہلے ہی بیڈ گورننس ہے، حکومت کا کسی چیز پر کوئی کنٹرول ہی نہیں ہے۔
ق لیگی رہنما نے کہا کہ موجودہ حکومت نان ایشوز کو ایشوز بنا کر آگے چل رہی ہے۔ حکومت کو سمجھنا چاہیے کہ مہنگائی پر کنٹرول اس وقت بہت ضروری ہے۔ اس وقت الیکٹرانک ووٹنگ کی باتوں سے لوگوں کو مزید اذیت ملتی ہے اور ان کی تکلیفیں بڑھتی چلی جاتی ہیں۔ جو بالاخر حکومتوں کی تبدیلی کا سبب بنتی ہیں۔
انہوں نے مشورہ دیا کہ حکومت کو ہوش کے ناخن لینے چاہیں۔ ان سے تو اتحادی تک ناراض ہو چکے ہیں۔ ہم ان سے کسی قسم کا مطالبہ نہیں کر رہے بلکہ یہی چاہتے ہیں کہ مشورے کے تحت پالیسیاں بنائی جائیں اور عوام کو ڈیلیور کرنے کی جانب توجہ دیں، تاہم یہی سلسلہ اگر جاری رہا اور عوام ایسی اذیتوں میں مبتلا رہے تو اس حکومت کیلئے مشکلات بڑھیں گی۔