'عاصم منیر آرمی چیف ہوئے تو عمران ان کی تعیناتی سپریم کورٹ میں چیلنج کر سکتے ہیں'

'عاصم منیر آرمی چیف ہوئے تو عمران ان کی تعیناتی سپریم کورٹ میں چیلنج کر سکتے ہیں'
جنرل عاصم منیر کے بارے میں عمران خان نے ایک صحافی کو بتایا تھا کہ وہ ٹھیک آدمی نہیں ہے۔ عمران خان جس میرٹ کی بات کر رہے ہیں اس سے مراد یہ ہے کہ وہ 27 نومبر کے بعد والی سنیارٹی لسٹ کے مطابق جنرل ساحر شمشاد مرزا کو آرمی چیف دیکھنا چاہتے ہیں۔ ذرائع بتا رہے ہیں کہ کہیں نہ کہیں جنرل عاصم منیر کے ریکارڈ میں ٹیمپرنگ بھی کی گئی ہے اور اگر جنرل عاصم منیر کو آرمی چیف لگایا جاتا ہے تو عمران خان سپریم کورٹ جا کر ان کی تعیناتی کو چیلنج کرنے کے بارے میں بھی سوچ رہے ہیں۔

نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبر سے آگے' میں گفتگو کرتے ہوئے شاہد میتلا کا کہنا ہے کہ عمران خان حکومت کے خلاف دسیوں سکینڈل آئے مگر عمران خان کی مقبولیت میں کوئی فرق نہیں آیا۔ صحافی کہتے ہیں کہ حکومت کو عمران خان کے خلاف کچھ نہیں ملا، سوائے ایک گھڑی کے۔ کرپشن کرپشن ہوتی ہے اور یہ عام گھڑی نہیں، آج کے حساب سے اس کی قیمت 2 ارب 76 کروڑ روپے بنتی ہے۔ پی ٹی آئی والوں کا دفاع اتنا کمزور ہے کہ وہ جرم سے انکار نہیں کر رہے بلکہ کہہ رہے ہیں کہ عمر فاروق ایک فراڈیا آدمی ہے۔ یہ کہنا ہے معروف صحافی شاہد میتلا کا۔

جب تک بیوروکریسی ساتھ نہیں ہوتی، وزیراعظم کرپشن نہیں کر سکتا۔ گھڑی کی قیمت کا غلط اندازہ لگانے پہ کیبنٹ افسروں کو بھی جیل جانا چاہئیے۔ ذرائع یہ بھی بتا رہے ہیں کہ یہ پیسے ملک ریاض کے جہاز میں بنی گالا لائے گئے۔ آرمی چیف کی تعیناتی کے لئے پردے کے پیچھے بہت کھچڑی پک رہی ہے۔ لندن، لاہور اور پنڈی میں ملاقاتیں ہو رہی ہیں۔ ایکسٹینشن والا معاملہ ختم ہو گیا ہے اور اب نئی تعیناتی ہی ہوگی۔

صحافی عامر ضیا کے مطابق اس وقت ملک میں نان ایشوز پہ بحث مباحثہ چل رہا ہے، معیشت تباہ ہو گئی ہے اس پہ بات نہیں ہوتی۔ عمران خان پر چھوٹے کیس ہیں، جن کے اوپر بڑے بڑے کیس ہیں ان کے خلاف بھی کوئی کارروائی نہیں ہوتی۔ وزیراعظم پر 32 ارب کی کرپشن کے کیس ہیں۔

سیاست دانوں کو سمجھ لینا چاہئیے کہ جو بھی آرمی چیف آئے گا وہ صرف اپنے ادارے کا وفادار رہے گا اور وہ فوج کو سیاست سے بھی دور لے جائے گا۔ آرمی ایکٹ میں کی جانے والے اس مبینہ ترمیم کی ٹائمنگ ٹھیک نہیں چنی پی ڈی ایم نے۔ نئی تعیناتی کے بعد اس طرح کی ترمیم کی جانی چاہئیے تھی۔

رفعت اللہ اورکزئی کا کہنا تھا کہ 2 ستمبر کے بعد سے صوبہ خیبر پختون خوا میں طالبان 100 کے قریب حملے کر چکے ہیں، مگر صوبائی حکومت اس پر بالکل خاموش ہے۔ عمران خان جب لاہور سے لانگ مارچ کا آغاز کر رہے تھے تو یہاں خاصی سرگرمی نظر آئی تھی لیکن اب اس طرح کی گرمجوشی نظر نہیں آ رہی، پتہ نہیں عمران خان کے مذاکرات چل رہے ہیں یا کیا وجہ ہے۔

مرتضیٰ سولنگی نے بتایا کہ فیصل واؤڈا کہہ رہے ہیں کہ عمران خان کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان نے عمر فاروق سے ملنے کو کہا تھا۔ آرمی ایکٹ میں ترمیم سے متعلق انہوں نے کہا کہ میری کابینہ کے ایک رکن سے بات ہوئی ہے اور انہوں نے بتایا ہے کہ اس طرح کی بات تین چار ماہ قبل ہوئی تھی۔ مرتضیٰ سولنگی کے مطابق اگر اس طرح کا کوئی منصوبہ تھا بھی تو اب نہیں ہے، ایکٹینشن یا دوبارہ تعیناتی والا مشن ختم ہو چکا ہے۔

میزبان رضا رومی کا کہنا تھا کہ آرمی ایکٹ میں ترمیم کر کے شاید حکومت وقت نے لانگ مارچ کے تناظر میں ایک بیک اپ آپشن تیار کی ہے تاکہ اگر حالات خراب ہوں تو اس طرح کا کچھ عمل میں لایا جا سکے۔