تفصیلات کے مطابق پاکستان ریلویز ایمپلائیز یونین کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس محمود مرزا نے ملازمین کی معطلی کا حکم دیا۔
جسٹس محمود مرزا نے اس حوالے سے جاری حکم میں کہا کہ میں تمام فریقین (سیکریٹری، جنرل مینیجر سروسز، ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ اور ڈویژنل افسر ریلوے) سے جواب سننا چاہتا ہوں، فریقین کے لیے 9 دسمبر 2019 کا نوٹس جاری کیا جائے۔
پاکستان ریلوے کے کلیکٹو بارگینگ ایجنٹ کا دعویٰ ہے کہ 845 ملازمین میں سے زیادہ تر کا تعلق وزیر ریلوے شیخ رشید احمد اور ان کے بھتیجے شیخ رشید شفیق کے حلقے سے ہے۔
یونین کے وکیل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ کوئی قانون یا ضابطہ قرعہ اندازی کے ذریعے ملازمین کی بھرتیوں کی اجازت نہیں دیتا۔
درخواست گزار کا کہنا تھا کہ ملازمتوں کے لیے ہزاروں افراد نے اپلائی کیا لیکن تعیناتیاں میرٹ کے بجائے قرعہ اندازی کے ذریعے کی گئیں جبکہ قرعہ اندازیوں کے ذریعے تعیناتیاں ملکی قوانین کے برعکس ہیں۔