ویسے تو حکومت نے اس معاملے سے مکمل طور پر علیحدگی کا اظہار کیا ہے لیکن اب سہیل وڑائچ کے توسط سے یہ خبر بھی باہر آچکی ہے کہ اس مقدمے کے اندارج سے قبل وزیر اعظم آفس کو پہلے سے آگاہ کیا گیا تھا۔
لیکن اب ملک کے معروف صحافی حامد میر نے چونکا دینے والا انکشاف کیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ آزاد کشمیر کے وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر کس طرح سے حکومت سے دل برداشتہ ہیں اور ایسی باتیں نجی محفل میں کشمیر کے ریاست پاکستان سے تعلق کے حوالے سے بتاتے ہیں جو کہ دہلا دینے والی ہیں۔
اس حوالے سے حامد میر لکھتے ہیں کہآنے والے دنوں میں حکومت کو کشمیری قیادت کی طرف سے بھی تنقید کا سامنا ہو سکتا ہے۔ وزیراعظم کے معاونِ خصوصی برائے قومی سلامتی معید یوسف نے بھارتی صحافی کرن تھاپڑ کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ بھارت نے ہمیں مذاکرات کا پیغام بھیجا ہے لیکن ہم کشمیریوں کو مذاکرات میں شامل کئے بغیر آگے نہیں بڑھیں گے۔ جس دن معید یوسف نے یہ انٹرویو دیا اُسی شام مقبوضہ جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی ایک سال کی نظر بندی کے بعد رہا ہو گئیں۔ آزاد کشمیر کے وزیراعظم راجہ فاروق حیدر نجی محفلوں میں جو کچھ بتا رہے ہیں وہ سُن کر دل دہل جاتا ہے۔
معید یوسف کے آن دی ریکارڈ موقف اور راجہ فاروق حیدر کے آف دی ریکارڈ موقف میں زمین و آسمان کا فرق ہے اور اگر راجہ صاحب بھی آن دی ریکارڈ آ گئے تو عمران خان کے لئے جواب دینا مشکل ہو جائے گا۔ عمران خان کے لئے اصل خطرہ راجہ فاروق حیدر ہیں جو آج کل اپنے آپ کو آزاد کشمیر کا آخری وزیراعظم قرار دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اگر مجھے پاکستان کا مفاد عزیز نہ ہو تو عمران خان میری ایک پریس کانفرنس کی مار ہے۔
ایسے میں اس حکومت کے تدبر ، قومی و سیاسی فیصلہ سازی پر مختلف اطراف سے بھاری تنقید جاری ہے۔