غیر ملکی میڈیا کے مطابق بِٹ کوائن کی قیمت پچھلے ماہ کی نسبت چالیس فیصد اوپر چلی گئی ہے ۔ آخری مرتبہ اپریل میں بٹ کوائن 61743 ڈالر کی ریکارڈ سطح پر پہنچ تھا۔ ماہرین کا کہنا ہے2021 بٹ کوائن کی تاریخ کا اہم ترین سال ہے ۔
جس میں بٹ کوائن کی قیمت ریکارڈ سطح کو چھو گئی ہے اور ایل سلواڈور نے ڈیجیٹل کرنسی کو قانون حیثیت دے دی ہے۔ چین میں کریک ڈاؤن اور ایلون مسک کے ٹیسلا کی جانب سے اسے مزید ادائیگی کے طور پر قبول نہ کرنے کے فیصلے کے بعد مئی میں کرنسی کی قیمت تیزی سے گر گئی تھی ۔ اگست میں بٹ کوائن کی قیمت میں بہتری کے بعد پچاس ہزار ڈالر سے او پر چلی گئی تھی۔
جنوری سے اگست تک بٹ کوائن کی قدر میں 81 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا تھا۔ جبکہ جنوری2021ء میں بٹ کوائن صرف 27ہزار ڈالر میں ٹریڈ کر رہا تھا جبکہ آج بٹ کوائن 61 ہزار ڈالر سے بھی تجاوز کر چکا ہے۔
واضح رہے کہ کسی حقیقی کرنسی کے مقابلے میں بٹ کوائنز یا دیگر کرپٹو کرنسیز ہر طرح کے ضابطوں یا حکومتی کنٹرول سے آزاد ہے اور اس کا استعمال بہت آسان ہے۔اس وقت اسے متعدد ممالک جیسے کینیڈا، چین اور امریکہ وغیرہ میں استعمال کیا جارہا ہے تاہم دنیا میں انٹرنیٹ تک رسائی رکھنے والا ہر شخص اس کرنسی کو خرید سکتا ہے۔
اس کرنسی کی لین دین کے لیے صارف کا لازمی طور پر بٹ کوائن والٹ اکاؤنٹ ہونا چاہئیے جسے بٹ کوائن والٹ اپلیکشن ڈاؤن لوڈ کرکے بنایا جاسکتا ہے۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ رواں برس امریکی یونیورسٹی کی جانب سے کی جانے والی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ بٹ کوائن کی مائننگ پر سالانہ 121.36 ٹیرا واٹ آورز بجلی خرچ ہوتی ہے ۔ امریکہ کی کیمبرج یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق ہ بجلی کی اس کھپت میں اس وقت تک کمی واقع نہیں ہوسکتی جب تک بٹ کی قدر میں نمایاں کمی نہیں ہوتی۔ بٹ کوائن کی مائننگ پر سالانہ 121.36 ٹیرا واٹ آورز کی خرچ ہونے والی بجلی پاکستان کی کل کھپت سے زیادہ ہے، پاکستان کی کُل سالانہ کھپت 90 ٹی ڈبلیو آورز ہے۔