بچی کے والد کا کہنا ہے کہ وہ پڑوس میں نانا کے گھر کھیلنے گئی ہوئی تھی اور جب بہت دیر تک واپس نہیں آئی تو اسے تلاش کرنے اس کے نانا کے گھر گئے، وہ وہاں موجود نہیں تھی۔
انہوں نے مزید کہا، بیٹی کی غیر موجودگی کے باعث اسے آس پڑوس اور محلے میں تلاش کیا گیا اور کچھ ہی دیر بعد میری بیٹی روتی ہوئی محلے کے ہی ایک اور مکان سے نکلی، اس کے کپڑے خون آلود تھے جس پر اسے فوری طور پر پولی کلینک ہسپتال لے کر گئے جہاں ڈاکٹروں نے اس کے ساتھ ریپ کی تصدیق کر دی۔
یہ بھی پڑھیں: زینب واقعہ کے بعد بچوں میں جنسی زیادتی کے بڑھتے ہوئے واقعات تشویش ناک ہیں
پولیس نے وقوعہ کا مقدمہ درج کر کے ملزم گرفتار کر لیا ہے جس سے تفتیش جاری ہے۔
یاد رہے کہ دو روز قبل جنوبی پنجاب کے شہر لیہ میں وین ڈرائیور اور اس کے ساتھی نے انٹرمیڈیٹ کی طالبہ کا ریپ کیا تھا۔
https://youtu.be/gh51mZCL-Mk
گزشتہ سال اگست میں غیرسرکاری تنظیم ’’ساحل‘‘ کی جانب سے جاری کی جانے والی ایک رپورٹ میں یہ انکشاف کیا گیا تھا کہ ملک میں 2017ء کے ابتدائی چھ ماہ کی نسبت 2018ء کے اسی عرصہ کے دوران بچوں کے ساتھ ریپ کے واقعات میں 32 فی صد اضافہ ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دوران ملازمت جنسی زیادتی کا شکار ہوئی، امریکی خاتون سینیٹر کا انکشاف
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ 2018ء کے ابتدائی چھ ماہ کے دوران ملک کے چاروں صوبوں کے علاوہ دارالحکومت اسلام آباد، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے مختلف اخبارات میں رپورٹ ہونے والے بچوں کے ساتھ ریپ کے واقعات کی تعداد دو ہزار تین سو 22 تھی جب کہ جنوری سے جون 2017ء کے دوران یہ تعداد ایک ہزار سات سو 64 تھی۔
رپورٹ کے مطابق رواں برس روزانہ 12 بچوں کو ریپ کا نشانہ بنایا گیا۔
زینب کے ریپ اور قتل کا معاملہ منظرعام پر آنے کے بعد یہ امید کی جا رہی تھی کہ اس قسم کے واقعات میں کمی آ جائے گی لیکن بدقسمتی سے ایسا نہیں ہوا اور اس نوعیت کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔
یاد رہے کہ زینب کے ریپ اور قتل میں ملوث مجرم عمران علی کو گزشتہ برس اکتوبر میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔