ایدھی کرونا کے مشتبہ مریضوں کی کتنی لاشیں روزانہ دفن کر رہا ہے؟

01:00 PM, 17 Apr, 2020

کنور نعیم
چند روز قبل میو ہسپتال لاہور کے ایک سینئر ڈاکٹر نے نیا دور سے بات کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ایسی کئی میتیں ہیں جنہیں بغیر کسی ٹیسٹ کے، اپنی مرضی کی وجہ لکھ کر دفنا دیا جاتا ہے۔ سینئر ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ اگر کوئی کرونا کا مشتبہ مریض ایسی حالت میں ہسپتال لایا جائے کہ اس کے مرنے کے امکانات زیادہ ہوں، تو کافی دیر تک اس کا ٹیسٹ ہی نہیں کیا جاتا اور پھر جب وہ مر جاتا ہے تو اس کی موت کی وجہ کرونا وائرس نہیں لکھی جاتی بلکہ دل کا دورہ یا گردوں کا فیل ہو جانا وغیرہ لکھ دیا جاتا ہے، اور اس کی وجہ ان ڈاکٹر صاحب کے مطابق یہ تھی کہ حکومت ملک میں کرونا وائرس کے اصل مریضوں کی تعداد کو چھپانا چاہتی ہے۔

اس کے بعد ایک ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے ایدھی فاؤنڈیشن کے مدارالمہام فیصل ایدھی نے بھی بتایا کہ ایدھی فاؤنڈیشن روزانہ ایسی چھ سے سات میتیں اٹھا رہی ہے جن کی موت کی وجہ نامعلوم ہوتی ہے۔ اس سلسلے میں پاکستان کے چند بڑے شہروں کے ایدھی سنٹر نمائندوں سے نیا دور نے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ ایدھی سنٹر اس بات کی تصدیق یا تردید نہیں کرتا کہ مرنے والا شخص کرونا کا متاثرہ تھا یا نہیں، اس بات کا فیصلہ ہسپتال انتظامیہ کرتی ہے۔ تاہم، انہوں نے بتایا کہ ان دنوں ایدھی کو ملنے والی تمام لاشوں کی تدفین اور مریضوں کی دیکھ بھال، کرونا پروٹوکول کے تحت ہی کی جا رہی ہے۔

لاشوں اور مریضوں کے بارے میں ایدھی کے نمائندوں سے نیا دور کو جو اعداد و شمار حاصل ہوئے، وہ درج ذیل ہے۔

کراچی:

کراچی 26 فروری سے تاحال ایدھی کو 40 لاشیں ملیں جن میں سے 9 لاوارث تھیں۔

حیدر آباد:

حیدر آباد میں تاحال ایدھی کو تین مصدقہ کرونا کے مریضوں کی لاشیں ملیں ہیں جن کو غسل اور کفن بھی ایدھی نے دیا اور ان کی تدفین بھی لواحقین، پولیس اور رینجرز کی موجودگی میں ایدھی فاؤنڈیشن نے ہی کی۔

فیصل آباد اور لاہور:

فیصل آباد اور لاہور میں گذشتہ روز تک مشترکہ طور پر 28 لاشیں ایدھی کو ملیں۔

کوئٹہ:

کوئٹہ کے فاطمہ جناح ہسپتال میں تاحال ایک 65 سالہ شخص کی کرونا کے باعث موت واقع ہوئی جس کے لواحقین نے خود کفن دفن کا بندوبست کیا۔ کوئٹہ میں ایدھی کو نہ کسی کرونا کے مریض کی میت ملی اور نہ ہی کوئی لاوارث لاش۔

پشاور:

پشاور میں ایدھی کو کل 4 لاوارث لاشیں ملی ہیں۔ پشاور میں ایدھی کرونا سے متعلق لاشوں اور مریضوں کو براہ راست ڈیل نہیں کر رہا بلکہ ایدھی کی چھ گاڑیاں ڈی ایچ او کے زیر استعمال ہیں جنہیں وہ کرونا سے متعلق کیسز میں استعمال کر رہے ہیں۔

ملتان:

ملتان میں ریسکیو کی انتظامیہ کرونا کے مریضوں اور لاشوں کی دیکھ بھال کر رہی ہے۔ ملتان میں اس سلسلے میں ایدھی کی خدمات حاصل نہیں کی گئیں۔

اسلام آباد اور راولپنڈی:

اسلام آباد اور راولپنڈی میں ایدھی نے کرونا کے مریضوں کو پمز شفٹ کیا ہے۔ جبکہ راولپنڈی اور اسلام آباد میں کل 7 میتیں ایدھی کو ملیں جن کے کفن دفن کا بندوبست ان کے لواحقین نےخود ہی کیا۔

اس سلسلے میں کچھ دنوں سے ایسی غیر مصدقہ اطلاعات موصول ہو رہی تھیں کہ کرونا وائرس سے مرنے والوں کی تعداد سرکاری اعداد و شمار کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔ تاہم، ایدھی کے اعداد و شمار کو دیکھتے ہوئے لگتا یہی ہے کہ تدفین کے زیادہ تر انتظامات اب تک حکومت کے زیرِ انتظام کیے جا رہے ہیں اور پاکستان کے بڑے شہروں میں ایدھی فاؤنڈیشن جہاں جہاں خدمات سرانجام دے رہی ہے، وہاں اس کے ذریعے تدفین کی جانے والی لاوارث لاشوں کی تعداد سنگین حد تک زیادہ نہیں۔
مزیدخبریں