واضح رہے کہ اسلام آباد انتظامیہ کے ایک مراسلے میں واضح کیا گیا کہ شہر میں دفعہ 144 کا نفاذ ہے اور جامعہ مسجد میں پانچ لوگوں سے زیادہ لوگوں کو نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں مگر اسلام آباد کی زیادہ تر مساجد میں آج بھی نمازیوں کا رش دیکھا گیا۔
اسلام آباد کے G-9 سیکٹر میں رہائش پزیر ایک شہری نے نیا دور کو بتایا کہ آج میں نے نماز جمعہ مسجد فاروق اعظم میں ادا کی جہاں 200 کے لگ بھگ لوگوں نے نماز جمعہ ادا کی مگر نہ تو مسجد میں ہاتھ صاف کرنے کے لئے کوئی سینیٹائزر موجود تھا اور نہ ہی لوگوں نے نماز کے دوران فاصلہ رکھا، البتہ نماز جمعہ کا دورانیہ آج محدود تھا۔
واضح رہے کہ 53 ممبران پر مشتمل مختلف مساجد اور مدارس کے علما نے اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے دی گئی ہدایات پر عمل کرنے سے انکار کیا اور اپنے ایجنڈے میں واضح کیا کہ تمام مساجد میں ہاتھ صاف کرنے کے سینیٹائزرز اور صابن کی دستیابی کو یقینی بنایا جائے گا جب کہ دیگر احتیاطی تدابیر کو بھی اپنایا جائے گا مگر نمازیوں کے مطابق مساجد میں ایسے کوئی انتظامات نہیں کیے گئے۔
ایک اور شہری نے نیا دور کو بتایا کہ گذشتہ نماز جمعہ کی نسبت اس بار لال مسجد میں لوگوں کی تعداد زیادہ تھی اور مسجد میں ایک ہزار سے زیادہ لوگوں نے نماز جمعہ ادا کی مگر مسجد میں نہ تو ہاتھ صاف کرنے کے سینیٹائزرز موجود تھے اور نہ ہی نمازیوں کے بیچ فاصلہ رکھا گیا۔
واضح رہے کہ لال مسجد کے خطیب مولانا عبدالعزیز نے گذشتہ ہفتے نماز جمعہ میں لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ نماز کے دوران فاصلہ نہ رکھیں اور کوئی بھی وائرس کا شکار نہیں ہوگا جس کے بعد سوشل میڈیا پر مولانا عبدالعزیز کی حمایت اور مخالفت میں بیانات سامنے آئے تھے۔
نیا دور میڈیا نے جامعہ دارالعلوم زکریا اسلام آباد کے مفتی محمد اویس عزیز سے مساجد میں حفاظتی تدابیر اختیار نہ کرنے کے بارے میں رابطہ کیا تو انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔