راولپنڈی میں ڈسٹرک ہسپتال کا دورہ کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ رانا ثنا اللہ نے چیف سیکریٹری پنجاب اور کمشنر لاہور سمیت دیگر افسران کے ساتھ وہی زبان استعمال کی جو اس سے قبل الطاف حسین اور پھر ٹی ایل پی نے استعمال کی تھی تاہم وہ انہوں نے ان دونوں کے حال سے سبق نہیں سیکھا۔
ان کا کہنا تھا کہ رانا ثنا اللہ کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ کرکے ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی، کسی کو اجازت نہیں کہ وہ سرکاری افسران کو دھمکی دے چاہے وہ رانا ثنا اللہ ہو یا کوئی اور۔
انہوں نے کہا کہ 'آئین کی حدود میں رہ کر سیاست کرنی چاہیے، رانا ثنا اللہ کو الطاف حسین بننے کا خیال دماغ سے نکالنا ہوگا'۔
وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ شریف خاندان کی رہائش گاہ جاتی امرا کو گرانے کا کسی کا پروگرام نہیں۔
انہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم کو رپورٹ آئی کہ کئی اراکین اسمبلی نے اپنے حلقوں میں زمینوں پر قبضے کر رکھے ہیں جس پر انہوں نے انکوائری کا حکم دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ 'انکوائری میں پتہ چلا کہ سرکاری زمین ایک بے نامی بوڑھی عورت کے نام پر منتقل کی گئی اور پھر نواز شریف کی والدہ کے نام وہ زمین منتقل ہوگئی'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'یہ کھلی بددیانتی تھی اس پر کارروائی ہوئی اور ریونیو اتھارٹیز نے نوٹسز جاری کیے، مسلم لیگ (ن) کے پاس حق ہے کہ وہ ریونیو اتھارٹیز کے نوٹسز کو چیلنج کرے اس پر سارے قانونی راستے موجود ہیں تاہم دھمکیوں کا راستہ اپنایا جائے گا تو کارروائی ہوگی'۔
گزشتہ روز ملک بھر میں سوشل میڈیا سروس بند کرنے کے وزارت داخلہ کے احکامات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'سوشل بند کرنے پر افسوس ہے تاہم وہ ضروری تھا'۔
ٹی ایل پی کے دھرنوں کے حوالے سے ان کہنا تھا کہ 'اس طرح کے معاملات میں کچھ درست لوگ بھی شامل ہوتے ہیں، درحقیقت کوئی مسلمان ہو ہی نہیں سکتا جب تک اسے جان و مال سے زیادہ پیغمبر اکرم ﷺ کی حرمت پیاری نہ ہو'۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ اصول سب پر لاگو ہوتے ہیں تاہم ان پر سیاست کرنا اور آخری نبی ﷺ کی ذات پر اپنے ذاتی مفاد کو ترجیح دینا بدقسمتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسے فتنے جس سے ملک کمزور ہو اور ملک کی عالمی حیثیت متاثر ہو اس کی اجازت نہیں دی جاسکتی، سیکیورٹی اداروں نے اس فتنے کو ناکام بنایا وہ قابل ستائش ہیں۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ جمہوریت میں مختلف نقطہ نظر سمجھ آتا ہے تاہم حکومت کو بلیک میل نہیں کیا جاسکتا، پاکستان کی ریاست ایک عظیم ریاست ہے اور اسے بہت آگے بڑھنا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ 'تحریک لبیک پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ ہمارا اپنا فیصلہ تھا اور یہ کسی بین الاقوامی دباؤ میں نہیں لیا گیا'۔