سال2018 کے عام انتخابات سے تھوڑا قبل عمران خان پشتون تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظور پشتین سے ملاقات کے بڑے خواہشمند تھے۔ ابتدا میں پشتین اس ملاقات سے گریزاں تھے مگر پھر کراچی کے ایک مشترکہ دوست نے منظورکو ملاقات پر آمادہ کرلیا۔ منظورپشتین اپنے رفقا کے ساتھ ایک خفیہ راستے سے بنی گالہ پہنچے تو تحریک انصاف کے سربراہ نے ان کادروازے پر آ کر استقبال کیا۔
ملاقات میں منظور پشتین نے عمران خان کو قبائلی علاقہ جات کے عوامی مسائل سے آگاہ کرتے ہوئے پوچھا کہ وہ انتخابی نتائج سے کتنے پرامید ہیں؟ عمران خان نے بتایا کہ وہ صرف پرامید نہیں بلکہ اس بار یقینی طورپر وزیراعظم بننے جارہے ہیں۔ نوجوان پشتین نے خیال ظاہر کیا کہ عمران شاید اقتدارتو حاصل کرلیں مگر جو قوتیں انہیں اقتدارمیں لا رہی ہیں وہ کبھی انہیں آزادی سے کام نہیں کرنے دیں گی۔
اس پر عمران خان منظورپشتین سے مخاطب ہوئے اور کہا کہ پاکستان میں اقتدارحاصل کرنے کا فارمولہ دو اصولوں پرمشتمل ہے۔ ’’پہلا یہ کہ اصل طاقت کے ساتھ ملو اوردوسرا یہ کہ پنجاب کو اپنے ساتھ ملائو، میں نے اس فارمولے پر عمل کیا ہے‘‘۔ عمران خان قبائلی علاقہ جات میں ہونے والے تمام مظالم کے بارے میں منظور پشتین سے مکمل طورپر متفق تھے اور کہہ رہے تھے کہ ، ’’میں جونہی اقتدار میں آئوں گا اگلے روز آپ سے ملاقات کرکے پشتونوں کے مسائل حل کرنے کیلئے ٹھوس اقدامات کرونگا‘‘۔
عمران خان کا وزیراعظم بننے کا دعویٰ سچ ثابت ہوا تاہم منظورپشتین سے ملاقات کرکے قبائلی علاقہ جات میں عوامی مسائل کے حل کیلئے ٹھوس اقدامات کا وعدہ دوسرے بہت سے وعدوں کی طرح آج تک پورا نہیں ہوا۔