ایف آئی آر کے مطابق طالبہ کو ملزمان نے گن پوائنٹ پر کیمپس پُل سے اغوا کیا، نامعلوم مقام پر لے جا کر زنا پر اُکسایا اور زیادتی کی کوشش کی۔ ملزمان نے طالبہ کو نیم برہنہ کر کے ویڈیوز بھی بنائیں اور بلیک میل کیا۔
https://twitter.com/FemSCollective/status/1471565192307908614
انگریزی اخبار ڈان کی رپورٹ کے مطابق تین روز قبل لڑکی کے بھائی نے شکایت درج کروائی تھی کہ ایک ماہ قبل لڑکی کو اس کی کلاس کے دو لڑکوں نے یونیورسٹی کے قریب پُل سے اغوا کرلیا تھا۔ ان میں سے ایک طالب با اثر تنظیم اسلامی جمعیت طلبہ کا ناظم ہے۔
شکایت گزار کے مطابق ملزمان عندلیب اور اویس لڑکی کو نامعلوم جگہ پر لے گئے اور اس کا ریپ کرنے کی کوشش کی، ملزمان نے اس کے کپڑے پھاڑ کر اس کی تصاویر بھی بنائیں۔
لڑکی کے بھائی نے بتایا کہ ملزمان لڑکی کو ایک ماہ سے مسلسل بلیک میل کر رہے ہیں کہ ان سے ملاقات کرے ورنہ اس کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر اپلوڈ کردیں گے، لڑکی اب بھی خاموش تھی تاہم اس کے اہل خانہ کی جانب سے شکایت درج کروائی گئی ہے۔
پولیس نےدونوں ملزمان کو گرفتار کرکے اغوا، ہراسگی، زیادتی کی کوشش اور جان سے مارنے کی دھمکیاں دینے کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔ واقعے کا مقدمہ تعزیرات پاکستان کی دفعات 376،365، (2)509، 511،506 اور 34 کے تحت مسلم ٹاؤن تھانے میں درج کیا گیا ہے۔
ایس پی اقبال ٹاؤن تنویر رضا نے میڈیا کو بتایا کہ ملزمان کو گرفتار کر کے تفتیشی ونگ کے حوالے کردیا ہے۔ گرفتار ہونے والوں میں اویس اور عندلیب شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ واقعہ پنجاب یونیورسٹی کے باہر پیش آیا لیکن مبینہ متاثرہ لڑکی اور دونوں ملزمان یونیورسٹی میں زیر تعلیم ہیں۔
دوسری جانب طلبہ تنظیم پروگریسو سٹوڈنٹس کولیکٹو نے اس واقعے کی بھر پور مذمت کرتے ہوئے اسلامی جمعیت طلبہ پر پابندی لگانے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ پروگریسو سٹوڈنٹس کولیکٹو نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پنجاب یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے جمعیت کو معاونت اس امر کا باعث بنا۔
https://twitter.com/PSCollective_/status/1471559192091758592