ان کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے کوشش کی جا رہی ہے کہ کسی طریقے سے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کو مرکزی دھارے میں لا کر مسلم لیگ (ن) کا ووٹ توڑا جائے تاکہ کہیں وہ بھاری اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہو جائے۔ لیکن خانیوال الیکشن سے واضح ہو گیا ہے کہ یہ جماعت ایسا کرنے کے قابل ہی نہیں ہے۔
نیا دور ٹی وی کے پروگرام ''خبر سے آگے'' میں گفتگو کرتے ہوئے نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ خانیوال کے الیکشن میں پیپلز پارٹی چوتھے نمبر پر آئی۔ جب آصف زرداری درمیان میں سے ہٹ جاتے ہیں تو وہی ہوتا ہے جو حالیہ ضمنی انتخاب میں اس جماعت کیساتھ ہوا۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حیثیت اب صرف ایک علاقائی جماعت بن کر رہ گئی ہے۔ اسے قومی سطح کی پارٹی بننے میں بہت وقت لگے گا۔ پیپلز پارٹی کے پاس جو چند اراکین اسمبلی بچے ہیں، وہ بھی آئندہ انتخابات میں ٹکٹ لینے کیلئے مسلم لیگ (ن) کے پاس جائیں گے۔
نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ زرداری صاحب صرف ہاتھ پائوں مار رہے ہیں، لیکن انھیں ابھی تک اس میں کوئی خاص کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔ وہ اسٹیبلشمنٹ کو باور کرانا چاہ رہے تھے کہ ہم ہیں تو کیا غم ہے لیکن ان کی ابھی تک بات نہیں بن رہی۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ن لیگ کی پوری کوشش ہے کہ جتنی جلدی ممکن ہو اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت کے بغیر صاف اور شفاف انتخابات کا انعقاد یقینی بنایا جائے۔ اگر ایسا ہو اتو آئندہ انتخابات کے بعد کوئی الائنس نہیں بنے گا، اگلی حکومت ن لیگ کی ہی ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کیلئے سب اے بڑا خطرہ شہباز شریف ہی ہیں کیونکہ وہی ان کا ''ستون'' کیساتھ رشتہ توڑ سکتے ہیں۔ اس لئے کوشش کی جا رہی ہے کہ لیگی صدر کی ضمانت کینسل کروا کے انھیں دوبارہ جیل میں ڈال دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ صورتحال بڑی دلچسپ ہے۔ ووٹ نواز شریف کا ہے، اسے باہر مریم نکالیں گی لیکن اس کا فائدہ شہباز شریف کو ہوگا۔ یہ ساری ذمہ داریاں اب بانٹ لی گئی ہیں۔ خاندان کے اندر اس پر کسی حد تک اتفاق بھی کیا جا چکا ہے کہ یہ رائونڈ شہباز شریف کو ہی دینا چاہیے۔