ذرائع کا کہنا ہے کہ انسداد دہشت گردی فورس کے سب انسپکٹر نے جے آئی ٹی کو بتایا کہ اسے گاڑی پر فائر کرنے کے احکامات اعلیٰ افسران کی جانب سے موصول ہوئے تھے۔ اس کا کہنا تھا کہ جب قانون نافذ کرنے والے اداروں نے گاڑی کا تعاقب کیا تو انہیں گاڑی میں عورت اور بچے نظر آئے جس کے بارے میں انہوں نے اپنے اعلیٰ افسران کو آگاہ کر دیا۔ لیکن افسران نے حکم دیا کہ خاتون اور بچوں کی گاڑی میں موجودگی کے باوجود اس پر گولیاں برسا دی جائیں۔
جے آئی ٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ ساہیوال سانحے کی تفتیش جلد ہی مکمل کر لی جائے گی اور رپورٹ اعلیٰ حکام تک پہنچا دی جائے گی۔ اس سے پہلے انسداد دہشت گردی کے محکمے نے بیان دیا تھا کہ گاڑی پر فائر کرنے والے اہلکار گاڑی کے کالے شیشوں کے باعث خاتون اور بچوں کو دیکھنے سے قاصر رہے تھے۔
(یہ خبر ایکسپریس ٹڑبیون میں شائع ہوئی، اسے نیا دور کے قارئین کے لئے ترجمہ کیا گیا ہے)