نیلم جہلم پاور پراجیکٹ میں کرپشن، چھ ماہ میں دو کروڑ کا فیول چوری: دستاویزات

06:32 PM, 17 Feb, 2020

عبداللہ مومند
اسلام آباد: وزارت آبی وسائل کے بجلی بنانے کے منصوبے نیلم جہلم پاور پراجیکٹ میں گذشتہ چھ مہینے میں دو کروڑ روپے کا فیول چوری ہوا ہے مگر تاحال تحقیاقتی کمیٹی کی سفارشات پر کسی افسر کے خلاف کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔

نیا دور میڈیا کو انکوائری کمیٹی کے ایک اعلیٰ افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ گذشتہ ماہ نیلم جہلم پاور پراجیکٹ میں فیول چوری کرنے کا غبن سامنے آیا جس پر ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی تاکہ فیول کی مد میں ہونے والے غبن کو سامنے لایا جائے۔ کمیٹی کے ممبر نے نیا دور میڈیا کو بتایا کہ کمیٹی نے کچھ دن کی تحقیقات کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا کہ گذشتہ چھ ماہ میں پراجیکٹ کے اندر دو کروڑ روپے کا پٹرول چوری ہوا جس کے بعد ہم نے کچھ افسران اور جونیئر سٹاف کے لوگوں کو اس کرپشن کا ذمہ دار ٹھہرایا مگر وزارت آبی وسائل کے اعلیٰ حکام نے نامزد ہونے والے ایک افسر کو تربیت کے لئے بھیجا حالانکہ ہمارے سفارشات کی مد میں وہ کرپشن کرنے کے قصوروار تھے مگر وزارت کی مرضی کے اگے ہم کچھ نہیں کہہ سکتے۔

نیا دور میڈیا کے ایک سوال پر کہ فیول میں کرپشن کیسے ہوئی پر جواب دیتے ہوئے کمیٹی کے اہلکار نے بتایا کہ گذشتہ چھ مہینوں کا حساب لگاتے ہوئے ہمیں معلوم ہوا کہ کچھ افسران اور جونیئر سٹاف نے غفلت کا مظاہرہ کرتے ہوئے دو کروڑ کا پٹرول چوری کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کمیٹی نے تحقیقات میں یہ معلوم کیا ہے کہ گذشتہ چھ مہینوں میں ایک ہی  دن میں پراجیکٹ کی ایک گاڑی کی ٹینکی تین تین بار بھر دی گئی ہے جن میں کچھ بڑی گاڑیاں اور کچھ چھوٹی گاڑیاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک دن میں بڑی گاڑیوں میں پندرہ سے اٹھارہ ہزار روپے کا پٹرول ڈال دیا گیا ہے جب کہ چھوٹی گاڑیوں میں آٹھ ہزار سے بارہ ہزار روپے کا پٹرول ڈال دیا گیا ہے۔



نیا دور میڈیا کو واپڈا سے منسلک ایک افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ صرف پراجیکٹ کی گاڑیوں میں پیڑول نہیں ڈالا گیا بلکہ واپڈا اور وزارت میں نیلم جہلم پراجیکٹ کی گاڑی مفت استعمال کرنے والے افسران کی گاڑیوں میں بھی نیلم جہلم کے اکاؤنٹس سے فیول ڈال دیا گیا جو نہ صرف نیلم جہلم بلکہ قومی خزانے کو بھی نقصان ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پراجیکٹ کی گاڑی آزاد کشمیر کے علاقے مظفر آباد میں یا اسلام آباد میں کھڑی ہے مگر دفتری ریکارڈ میں گاڑی کی لوکیشن  لاہور یا پھر دوسری جگہ دکھائی گئی تاکہ فیول کی کرپشن کر سکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کمیٹی نے اپنی سفارشات میں کچھ افسران اور جونیئر سٹاف کو کرپشن میں نامزد کیا ہے مگر تاحال ان کے خلاف کارروائی نہیں ہوئی۔

واضح رہے کہ نیلم جہلم پاور پراجیکٹ کا تخمینہ اپنی اصل قیمت سے ستر گنا بڑھ چکا ہے۔

پراجیکٹ کے ٹرانسپورٹ ونگ سے وابستہ ایک اہلکار نے نیا دور کو بتایا کہ کچھ افسران نے گاڑیاں خرید کر پراجکیٹ میں کرائے پر لگا دیں جو کہ نہ صرف قانون کی خلاف وزری ہے بلکہ اس کے ساتھ تحقیقات میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ وہ افسران پراجیکٹ کی ان گاڑیوں میں پراجیکٹ کا فیول ذاتی کاموں کے لئے استعمال کر رہے ہیں جب کہ کمیٹی اس کرپشن کو جلد ہی سامنے لائے گی۔



نیا دور میڈیا نے دو ہفتے پہلے وزارت آبی وسائل میں جوائنٹ سیکریٹری کے عہدے پر تعینات مہر علی شاہ کو ایک سوال نامہ بھیجا اور ان سے اس کرپشن کے حوالے سے جواب مانگا مگر کئی بار حامی بھرنے کے باوجود تاحال وہ جواب نہیں دے سکے۔

گذشتہ ماہ دستاویزات میں یہ انکشاف بھی سامنے آیا تھا کہ نیلم جہلم پراجیکٹ کے لئے خریدی گئی گاڑیاں فیصل واؤڈا کے سٹاف افسر، سٹاف افسر برائے چیئرمین واپڈا، جائنٹ سیکرٹری وزارت آبی وسائل، نیلم جہلم پراجیکٹ کے ایک اور اعلیٰ افسر غیر قانونی طور پر استعمال کر رہے ہیں مگر تاحال کوئی بھی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔

واضح رہے کہ نیلم جہلم سی ایف او حامد محمود کی تقرری پیپرا قوانین کی خلاف ورزی میں کی گئی تھی اور پراجیکٹ کے بورڈ نے ان کی تقرری پر اعتراضات اُٹھاتے ہوئے مؤقف اپنایا تھا کہ ایک مہینے کے اندر اندر پیپرا قوانین کو مدنظر رکھتے ہوئے نئے سی ایف او کو تعینات کیا جائے۔

پراجیکٹ نے اخبارات میں سی ایف او کی تقرری کے لئے اشتہار بھی جاری کیے تھے مگر تاحال نیلم جہلم پراجیکٹ کے سی ایف او کی تقرری نہیں ہو سکی۔



نیا دور میڈیا نے پراجیکٹ کے سی ایف او حامد محمود کو دو ہفتے پہلے پراجیکٹ میں دو کروڑ روپے فیول چوری کر کے کرپشن پر سوال نامہ بھیجا مگر انہوں نے جواب دینے کی بجائے نیا دور کے نمائندے کو بلاک کر دیا۔

واضح رہے کہ نیا دور میڈیا نے سی ایف او حامد محمود کو دو ہفتے مسلسل دوسرے ذرائع سے بھی رابطہ کرنے کی کوشش کی مگر انہوں نے اس حوالے سے مؤقف نہیں دیا۔
مزیدخبریں