اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مراد سعید کا کہنا تھا کہ ان کا کہنا تھا کہ میں تحریک انصاف کے سٹوڈنٹس ونگ کا بانی ہوں۔ سٹوڈنٹ ونگ کو کافی کم عرصے میں خیبر پختونخوا میں فعال کیا۔ 2013ء کے انتخابات میں پارٹی نے مجھ پر اعتماد کیا لیکن میں پارلیمنٹ میں جی حضوری کرنے نہیں آیا تھا اور میں نے طویل سیاسی جدوجہد کے بعد یہ مقام حاصل کیا ہے۔
اپنی کارکردگی پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میری وزارت کو 88 ٹارگٹس ملے، جو میں نے مکمل طور پر پورے کئے۔ عالمی ادارے آئی ایس او نے میری وزارت کی کارکردگی کو تسلیم کیا۔ این ایچ اے کی آمدن میں 107 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔ وزارت مواصلات میں کرپشن کے دروازے بند کر دیئے۔ موٹروے پر ٹیکس نواز شریف کے معاہدے کی وجہ سے بڑھانا پڑا۔
مراد سعید کا کہنا تھا کہ میں نے تمام اہداف کو 100 فیصد تک مکمل کیا۔ 13 سال بعد پاکستان پوسٹ کو خسارے سے نکالا اور ملک میں سڑکوں کا جال بچھایا۔ انہیں نہیں پتا تھا کہ پرفارم کرنا اتنا برا ہوتا ہے۔
اپنے اوپر لگائے گئے الزامات پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ مہم صرف مراد سعید نہیں بلکہ ہر نوجوان کا منہ بند کرنے کیلئے ہے۔ جاگیردار اور سیاستدانوں کی کرپشن کو بے نقاب کریں، تو غلیظ الزام لگانا شروع کر دیتے ہیں
وفاقی وزیر نے کہا کہ ان سیاستدانوں کی نظر میں ہماری کوئی اوقات نہیں ہے۔ ہمارے جیسے لوگ جب سیاست میں کسی مقام پر پہنچتے ہیں تو یہ سیاستدان آپ پر غلیظ الزامات لگانے لگتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ پارلیمنٹ میں ک مزور طبقے کی بات کرنے آئے ہیں، وہ جب بات کرتے دلائل سے کرتے ہیں۔ ان کی کارکردگی پر تبصرہ نہیں ہوتا مگر ان کی ذات سے متعلق غلیظ گفتگو کی جاتی ہے۔